فصل نے ہے سخت جوبن پر نظر کے سامنے

فصل نے ہے سخت جوبن پر نظر کے سامنے
پھر صلیب اگنے لگی دیوار و در کے سامنے


دیر تک میں نے نہیں دیکھی پرندوں کی اڑان
دیر تک بیٹھا تھا کوئی میرے گھر کے سامنے


وقت مرہم ہے مگر مرہم کا بھی اک وقت ہے
رو پڑا ہوں اک پرانے ہم سفر کے سامنے


باری باری اپنی مٹی گوندھ کر سب چل پڑے
دھول اڑتی جا رہی ہے کوزہ گر کے سامنے


اونچی شاخوں پر پھلوں کا ایک ہی نقصان ہے
پتھروں کے ڈھیر لگتے ہیں شجر کے سامنے