Talib Husain Talib

طالب حسین طالب

طالب حسین طالب کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    ہمارا دن کبھی یوں بھی شفق انجام ہو جائے

    ہمارا دن کبھی یوں بھی شفق انجام ہو جائے پرندے جھیل پر قبضہ کریں اور شام ہو جائے کسی کا ذکر چھیڑوں استعاروں میں کنایوں میں کوئی سمجھے تو شاید دو گھڑی کہرام ہو جائے تعجب ہے اگر ہر نقش موضوع سخن ٹھہرے تعجب ہے اگر بے چہرگی الزام ہو جائے ہمارے بعد ممکن ہے سخن تکمیل تک پہنچے ہمارے ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر ایک ہی کردار سے ڈر لگتا ہے

    عمر بھر ایک ہی کردار سے ڈر لگتا ہے آدمی ہوں مجھے تکرار سے ڈر لگتا ہے آنکھ تھک جاتی ہے چہروں کا تعاقب کرتے تیز چلتا ہوں تو رفتار سے ڈر لگتا ہے چوکھٹے بیچنے والے تری کن رس آواز کھینچ بھی لائے تو بازار سے ڈر لگتا ہے پھر کوئی زخم کہ کچھ دن ہمیں پر کار رکھے عشق کو فرصت بیکار سے ڈر ...

    مزید پڑھیے

    ہوائیں چپ تھیں لہکتی جہت پہ کوئی نہ تھا

    ہوائیں چپ تھیں لہکتی جہت پہ کوئی نہ تھا پتنگ لوٹ کے آیا تو چھت پہ کوئی نہ تھا بڑے دنوں میں پرندوں سے گفتگو سیکھی پھر انحصار ہمارا لغت پہ کوئی نہ تھا پڑی وہ دھوپ کہ شہزادیاں ٹھہر نہ سکیں وہی تھیں ریشمی سانسیں بنت پہ کوئی نہ تھا وہی رہی سہی باتیں وہی رہے سہے غم تمام شہر میں اپنی ...

    مزید پڑھیے

    لہر ٹوٹی ہے کہ آئنۂ مہتاب میں ہم

    لہر ٹوٹی ہے کہ آئنۂ مہتاب میں ہم چاند چمکا تو پڑے رہ گئے تالاب میں ہم قوس کے رنگ چرا لائیں گے اور آئیں گے پیرہن بننے کو فرصت سے ترے خواب میں ہم کوئی بے نام ہوا فصل بدن کیوں کاٹے لہلہاتے نہیں ہر خطۂ شاداب میں ہم ساحلوں پر کھڑے لوگوں کی نظر سے دیکھو ایک کشتی میں ہیں اور ایک ہی ...

    مزید پڑھیے

    غبار وقت میں بے رنگ و بو پڑا ہوا میں

    غبار وقت میں بے رنگ و بو پڑا ہوا میں کھڑا ہوں عرصۂ آفاق میں تھکا ہوا میں تری نگاہ نگارش طلب کو کیا معلوم کہ حرف و صوت سے گزرا تو کیا سے کیا ہوا میں نجوم بجھتے ہوئے کہہ رہے ہیں صبح بخیر مگر وہ پلکیں اور ان میں کہیں جڑا ہوا میں یہ دیکھنے کو کہ فطرت کہاں بدلتی ہے وہ روٹھنے ہی لگا ...

    مزید پڑھیے

تمام