خاموش اندھیری راتوں میں جب ساری دنیا سوتی ہے
خاموش اندھیری راتوں میں جب ساری دنیا سوتی ہے
اک ہجر کا مارا روتا ہے اور شبنم آنسو دھوتی ہے
پہلے تو محبت رفتہ رفتہ ہوش و خرد کو کھوتی ہے
پھر یاد کسی کی آ آ کر کانٹے سے دل میں چبھوتی ہے
کچھ سوچتا ہوں کچھ کہتا ہوں کچھ کہتے ہیں کچھ سنتا ہوں
جب ان کے سامنے ہوتا ہوں میری یہ حالت ہوتی ہے
چارہ گر بس یہ بتلا دے وہ جب مجھ سے چھو جاتے ہیں
کیوں جسم میں موجیں اٹھتی ہیں کیوں نبض میں سرعت ہوتی ہے
سب کہتے ہیں میں دیوانہ ہوں ہیں کہتا ہوں سب دیوانے ہیں
میں دنیا بھر پر ہنستا ہوں دنیا بھر مجھ پر روتی ہے
جب چاند افق پر ہوتا ہے اور تارے جھلمل کرتے ہیں
آنکھوں میں کسی کی بھولی بھولی شکل سمائی ہوتی ہے
امید سے رشتہ ٹوٹ گیا تم کیا چھوٹے دل چھوٹ گیا
ارمانوں کی بڑھتی کھیتی کو سیل یاس ڈبوتی ہے
دل ایک نہ اک دن جانا تھا یہ دن بھی آخر آنا تھا
طالبؔ تم اس کا غم نہ کرو یہ چیز پرائی ہوتی ہے