نغمۂ زیست گنگنائے کون
نغمۂ زیست گنگنائے کون آگہی کا عذاب اٹھائے کون دونوں راضی تو ہیں صلح کے لیے پر انا ہے کہ پہلے آئے کون لاکھ دشمن نے مارنا چاہا جس کو رکھے خدا مٹائے کون جی میں آتا ہے اس سے بات کریں بات اپنی مگر بنائے کون اس نے وعدے تو بے شمار کیے اپنے وعدے مگر نبھائے کون دل کی بستی میں کوئی کیا ...