Tahir Saood Kiratpuri

طاہر سعود کرتپوری

طاہر سعود کرتپوری کی غزل

    کسی کاغذ کے سینے پر یہ جذبہ درج کر دینا

    کسی کاغذ کے سینے پر یہ جذبہ درج کر دینا مرے بھائی کے حق میں میرا حصہ درج کر دینا کئی پہلو سبق آمیز اس قصے میں مبہم ہیں ہمارے ساتھ گزرا ہے یہ قصہ درج کر دینا اگر ہنسنے ہنسانے پر کوئی کالم لکھا جائے تو میرے حکمرانوں کا رویہ درج کر دینا گئے وقتوں میں رونا قرض تھا سو رو چکا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    جو اندھیری چھت پہ خیال ہیں انہیں روشنی میں اتار لے

    جو اندھیری چھت پہ خیال ہیں انہیں روشنی میں اتار لے یہ جو حسن ہے تری سوچ میں اسے شاعری میں اتار لے اے سخن شناس جدید سن کوئی حرف تجھ سے نہ چھوٹ جائے جو نہ مرثیہ کو قبول ہو اسے رخصتی میں اتار لے تجھے زندگی کسی موڑ پر کوئی کام آئے تو فون کر مرے نمبرات سنبھال کر کسی ڈائری میں اتار ...

    مزید پڑھیے

    تلخ لہجہ جس کی فطرت ہے اسی ناری کا بوجھ

    تلخ لہجہ جس کی فطرت ہے اسی ناری کا بوجھ میں اٹھائے پھر رہا ہوں زیست بیچاری کا بوجھ کٹگھرے میں عدل کی خاطر کھڑا ہے بے قصور ڈھو رہا ہے ایک بے بس کب سے لاچاری کا بوجھ اس لیے پل بھر کو میں سوتا نہیں آرام سے لے کے سوتا ہوں ہمیشہ سر پہ بیداری کا بوجھ زندگی کیسے گزاروں میں تو اک مزدور ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے شہر میں گھر اس لیے سنسان رہتے ہیں

    ہمارے شہر میں گھر اس لیے سنسان رہتے ہیں کہ گھر گھر خوف سے سہمے ہوئے انسان رہتے ہیں اگر تم عشق کی مسجد میں جانا ٹھان ہی بیٹھے تو بر خوردار سیکھو اس کے کیا ارکان رہتے ہیں مجھے مالک مرے بچوں کے ہر غم سے بچا لینا لب دل پر وہی بن کر مرے مسکان رہتے ہیں مجھے کوئی دکھا کر خواب میں میرا ...

    مزید پڑھیے

    اس کی رحمت کر رہی ہے اس کے روزے کا طواف

    اس کی رحمت کر رہی ہے اس کے روزے کا طواف یہ جو بچہ کر رہا ہے سوکھے ٹکڑے کا طواف جانے کس مصرع کی اب تقدیر لکھی جائے گی کتنے مصرعے کر رہے ہیں ایک مصرعے کا طواف وقت آخر بوڑھی ماں تصویر لے کر ہاتھ میں دیر تک کرتی رہی بیٹے کے چہرے کا طواف کوئی بھی یوں ہی نہیں پھرتا کسی کے ارد گرد سب کیا ...

    مزید پڑھیے

    جھوٹ کی پوشاک پر پیوند کاری کب تلک

    جھوٹ کی پوشاک پر پیوند کاری کب تلک ہم سے آخر یہ بتاؤ ہوشیاری کب تلک صاحب کشکول کچھ عزت کی روزی کر تلاش یوں اکٹھا تو کرے گا ریز گاری کب تلک راز میں نے تم کو اپنا دے دیا کچھ سوچ کر دیکھنا ہے رکھ سکو گے رازداری کب تلک عجز کی تاکید کرتے ہو بہت تقریر میں یہ بتاؤ ظالموں سے انکساری کب ...

    مزید پڑھیے