جھوٹ کی پوشاک پر پیوند کاری کب تلک

جھوٹ کی پوشاک پر پیوند کاری کب تلک
ہم سے آخر یہ بتاؤ ہوشیاری کب تلک


صاحب کشکول کچھ عزت کی روزی کر تلاش
یوں اکٹھا تو کرے گا ریز گاری کب تلک


راز میں نے تم کو اپنا دے دیا کچھ سوچ کر
دیکھنا ہے رکھ سکو گے رازداری کب تلک


عجز کی تاکید کرتے ہو بہت تقریر میں
یہ بتاؤ ظالموں سے انکساری کب تلک


جعل سازی کی کٹوری اور دانے لوبھ کے
کہہ رہے ہیں کچھ پرندے اے شکاری کب تلک


اے ہوس خوروں مری معصوم آنکھوں کے لیے
خواب لاؤ گے سنہرے باری باری کب تلک


اب تو واجب جان لے تعلیم کو اے میری قوم
سوچ یوں بہکائیں گے جعلی پجاری کب تلک


ہم کو یہ غم ہی نہ لے ڈوبے کہیں خلاق خلق
بے ضمیروں پر رہے گی تاج داری کب تلک


وہ بھی اک انسان ہے بتلاؤ اے طاہر سعودؔ
خواہ مخواہ سنتا رہے آخر تمہاری کب تلک