باغ میں جوشِ بہار آخر یہاں تک آ گیا
باغ میں جوشِ بہار آخر یہاں تک آ گیا بڑھتے بڑھتے شعلہ گُل آشیاں تک آ گیا اک جہاں اس حادثہ سے بے خرب ہے اور یہاں دل میں ڈوبا نشترغم اور جاں تک آ گیا اس کے آگے اب ایر کارواں کام ہی گرتا پڑتا میں سواد کارواں تک آگیا لاکھ منزل سے ہوں آگے پھر ی اے جوش طلب مڑکے دیکھوں تو کہ میںخر کہاں ...