Tabish Dehlvi

تابش دہلوی

تابش دہلوی کی غزل

    کسی مسکین کا گھر کھلتا ہے

    کسی مسکین کا گھر کھلتا ہے یا کوئی زخم نظر کھلتا ہے دیکھنا ہے کہ طلسم ہستی کس سے کھلتا ہے اگر کھلتا ہے داؤ پر دیر و حرم دونوں ہیں دیکھیے کون سا گھر کھلتا ہے پھول دیکھا ہے کہ دیکھا ہے چمن حسن سے حسن نظر کھلتا ہے میکشوں کا یہ طلوع اور غروب مے کدہ شام و سحر کھلتا ہے چھوٹی پڑتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    سب نے مجھ ہی کو در بدر دیکھا

    سب نے مجھ ہی کو در بدر دیکھا بے گھری نے مرا ہی گھر دیکھا بند آنکھوں سے دیکھ لی دنیا ہم نے کیا کچھ نہ دیکھ کر دیکھا کہیں موج نمو رکی تو نہیں شاخ سے پھول توڑ کر دیکھا خود بھی تصویر بن گئی نظریں ایک صورت کو اس قدر دیکھا ہم نے اس نے ہزار شیوہ کو کتنی نظروں سے اک نظر دیکھا اب نمو ...

    مزید پڑھیے

    دیکھیے اہل محبت ہمیں کیا دیتے ہیں

    دیکھیے اہل محبت ہمیں کیا دیتے ہیں کوچۂ یار میں ہم کب سے صدا دیتے ہیں روز خوشبو تری لاتے ہیں صبا کے جھونکے اہل گلشن مری وحشت کو ہوا دیتے ہیں منزل شمع تک آسان رسائی ہو جائے اس لیے خاک پتنگوں کی اڑا دیتے ہیں سوئے صحرا بھی ذرا اہل خرد ہو آؤ کچھ بہاروں کا پتا آبلہ پا دیتے ہیں مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    پابندیٔ حدود سے بیگانہ چاہئے

    پابندیٔ حدود سے بیگانہ چاہئے داماں بقدر وحشت‌ دیوانہ چاہئے ہوتا ہے فاش گریۂ پیہم سے راز عشق اے شمع راز داریٔ پروانہ چاہئے ذوق عبودیت ہے تعین سے بے نیاز ہم صورت جبیں در جانانہ چاہئے بزم نیاز عشق میں ہوں آشنائے ہوش بے پردہ آج پھر رخ جانانہ چاہئے اے ذوق عجز جلوہ گہہ یار ہے ...

    مزید پڑھیے

    سوز پرور نگاہ رکھتے ہیں

    سوز پرور نگاہ رکھتے ہیں ہم نظر میں بھی آہ رکھتے ہیں اس ہجوم تجلیات میں ہم حسرت یک نگاہ رکھتے ہیں یہ تعلق جہاں سے کافی ہے آپ سے رسم و راہ رکھتے ہیں بخش دے گا وہ بخشنے والا بس یہ عذر گناہ رکھتے ہیں ہم حجابات سے نہیں مایوس جلوہ پیش نگاہ رکھتے ہیں غم وسیلہ ہے اور تو مقصود ہم یہ ...

    مزید پڑھیے

    مہ و پرویں تہ کمند رہے

    مہ و پرویں تہ کمند رہے کن فضاؤں میں ہم بلند رہے غم ہستی سے بے نیاز سہی اہل دل پھر بھی درد مند رہے چشم عقدہ کشا سے بھی نہ کھلے ہم کچھ اس طرح بند بند رہے بر سر دار ہم سہی لیکن حرف حق کی طرح بلند رہے حسن کی خود نمائیاں توبہ مدتوں ہم بھی خود پسند رہے مے و مستی نہیں ہے اس پہ ...

    مزید پڑھیے

    ہمہ تن گوش اک زمانہ تھا

    ہمہ تن گوش اک زمانہ تھا میرے لب پر ترا فسانہ تھا کاش دل ہی ذرا ٹھہر جاتا گردشوں میں اگر زمانہ تھا ہم تھے اور اعتماد فصل بہار شاخ شاخ اپنا آشیانہ تھا وہ بہاریں بھی ہم پہ گزری ہیں جب قفس تھا نہ آشیانہ تھا دل کی امیدواریاں نہ گئیں اس کرم کا کوئی ٹھکانہ تھا صبح سے پہلے بجھ گیا ...

    مزید پڑھیے

    دھومیں مچائیں سبزہ روندیں پھولوں کو پامال کریں

    دھومیں مچائیں سبزہ روندیں پھولوں کو پامال کریں جوش جنوں کا یہ عالم ہے اب کیا اپنا حال کریں دشت جاں میں ایک خوشی کی لہر کہاں تک دوڑے گی وصل کے اک اک لمحے کو ہم کیوں کر ماہ و سال کریں جان سے بڑھ کر دل ہے پیارا دل سے زیادہ جان عزیز درد محبت کا اک تحفہ کس کس کو ارسال کریں ننگ کرم ہے ...

    مزید پڑھیے

    شرمندہ ہم جنوں سے ہیں ایک ایک تار کے

    شرمندہ ہم جنوں سے ہیں ایک ایک تار کے کیا کیجیئے کہ دن ہیں ابھی تک بہار کے اے عمر شوق دیکھیے ملتا ہے کیا جواب ہم نے کسی کا نام لیا ہے پکار کے سرگشتۂ الم ہو کہ شوریدہ سر کوئی احساں ہیں اہل شوق پہ دیوار یار کے اللہ رے انتظار بہاراں کی لذتیں گزری ہے یوں خزاں بھی کہ دن ہوں بہار ...

    مزید پڑھیے

    نفس کی زد پہ ہر اک شعلۂ تمنا ہے

    نفس کی زد پہ ہر اک شعلۂ تمنا ہے ہوا کے سامنے کس کا چراغ جلتا ہے ترا وصال تو کس کو نصیب ہے لیکن ترے فراق کا عالم بھی کس نے دیکھا ہے ابھی ہیں قرب کے کچھ اور مرحلے باقی کہ تجھ کو پا کے ہمیں پھر تری تمنا ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3