Tabish Dehlvi

تابش دہلوی

تابش دہلوی کے تمام مواد

23 غزل (Ghazal)

    زیر لب رہا نالہ درد کی دوا ہو کر

    زیر لب رہا نالہ درد کی دوا ہو کر آہ نے سکوں بخشا آہ نارسا ہو کر کر دیا تعین سے ذوق عجز کو آزاد نقش سجدہ نے میرے تیرا نقش پا ہو کر فرط غم سے بے حس ہوں غم ہے غم نہ ہونے کا درد کر دیا پیدا درد نے دوا ہو کر ہو چکے ہیں سل بازو ہے نہ ہمت پرواز ہم رہا نہ ہو پائے قید سے رہا ہو کر حسرتیں ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک داغ دل شمع ساں دیکھتا ہوں

    ہر اک داغ دل شمع ساں دیکھتا ہوں تری انجمن ضو فشاں دیکھتا ہوں تعین سے آزاد ہیں میرے سجدے جبیں پر ترا آستاں دیکھتا ہوں فریب تصور ہے قید قفس ہے ہر اک شاخ پر آشیاں دیکھتا ہوں میں راہ طلب کا ہوں پسماندہ رہرو غبار رہ کارواں دیکھتا ہوں باندازۂ ذوق ایذا پسندی اسے آج میں مہرباں ...

    مزید پڑھیے

    عذاب ٹوٹے دلوں کو ہر اک نفس گزرا

    عذاب ٹوٹے دلوں کو ہر اک نفس گزرا شکستہ پا تھے گراں مژدۂ جرس گزرا ہجوم جلوہ و نیرنگیٔ تمنا سے تمام موسم گل موسم ہوس گزرا عجب نہیں کہ حیات دوام بھی بخشے وہ ایک لمحۂ فرقت جو اک برس گزرا یہ مصلحت کہ کہیں دہر ہے کہیں فردوس وہی جو عالم دل ہم پہ ہم نفس گزرا غم مآل رہا عرض شوق سے ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹ کر عہد تمنا کی طرح

    ٹوٹ کر عہد تمنا کی طرح معتبر ہم رہے فردا کی طرح شوق منزل تو بہت ہے لیکن چلتے ہیں نقش کف پا کی طرح جا ملیں گے کبھی گلزاروں سے پھیلتے جائیں گے صحرا کی طرح دیکھ کر حال پریشاں اپنا ہم بھی ہنس لیتے ہیں دنیا کی طرح کبھی پایاب کبھی طوفانی ہم بھی ہیں دشت کے دریا کی طرح محفل ناز میں ...

    مزید پڑھیے

    بند غم مشکل سے مشکل تر کھلا

    بند غم مشکل سے مشکل تر کھلا ہم سے جب کوئی پری پیکر کھلا مل گئی وحشی کو سودا سے نجات در کھلا دیوار میں یا سر کھلا جاں ستانی کے نئے انداز ہیں ہاتھ میں غمزے کے ہے خنجر کھلا میری وحشت نے نکالے جب سے پاؤں ایک صحرا صحن کے اندر کھلا دیکھنے میں وہ نگاہ لطف تھی کس سے پوچھیں زخم دل کیوں ...

    مزید پڑھیے

تمام