نفس کی زد پہ ہر اک شعلۂ تمنا ہے تابش دہلوی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں نفس کی زد پہ ہر اک شعلۂ تمنا ہے ہوا کے سامنے کس کا چراغ جلتا ہے ترا وصال تو کس کو نصیب ہے لیکن ترے فراق کا عالم بھی کس نے دیکھا ہے ابھی ہیں قرب کے کچھ اور مرحلے باقی کہ تجھ کو پا کے ہمیں پھر تری تمنا ہے