سوز پرور نگاہ رکھتے ہیں

سوز پرور نگاہ رکھتے ہیں
ہم نظر میں بھی آہ رکھتے ہیں


اس ہجوم تجلیات میں ہم
حسرت یک نگاہ رکھتے ہیں


یہ تعلق جہاں سے کافی ہے
آپ سے رسم و راہ رکھتے ہیں


بخش دے گا وہ بخشنے والا
بس یہ عذر گناہ رکھتے ہیں


ہم حجابات سے نہیں مایوس
جلوہ پیش نگاہ رکھتے ہیں


غم وسیلہ ہے اور تو مقصود
ہم یہ منزل یہ راہ رکھتے ہیں


ایک جلوہ دکھا نہیں سکتے
وہ جو اک جلوہ گاہ رکھتے ہیں


کوئی عالم ہو حضرت تابشؔ
کج ہمیشہ کلاہ رکھتے ہیں