پابندیٔ حدود سے بیگانہ چاہئے
پابندیٔ حدود سے بیگانہ چاہئے
داماں بقدر وحشت دیوانہ چاہئے
ہوتا ہے فاش گریۂ پیہم سے راز عشق
اے شمع راز داریٔ پروانہ چاہئے
ذوق عبودیت ہے تعین سے بے نیاز
ہم صورت جبیں در جانانہ چاہئے
بزم نیاز عشق میں ہوں آشنائے ہوش
بے پردہ آج پھر رخ جانانہ چاہئے
اے ذوق عجز جلوہ گہہ یار ہے قریب
پائے طلب میں لغزش مستانہ چاہئے
تابشؔ غم حیات ہی وجہ نشاط ہے
ہر ایک داغ صورت پیمانہ چاہئے