Syed Iqbal Rizvi Sharib

سید اقبال رضوی شارب

سید اقبال رضوی شارب کی غزل

    بے جا سی حسرتوں نے تماشا کیا مجھے

    بے جا سی حسرتوں نے تماشا کیا مجھے خود میری وحشتوں نے ہی رسوا کیا مجھے جب دسترس میں تھا تو نہ کی لطف کی نگاہ پھر ساری عمر لوگوں سے پوچھا کیا مجھے اس دور میں دروغ نے پایا ہے کیا فروغ گو حق پہ تھا میں جھوٹوں نے جھوٹا کیا مجھے اکثر جو حکمراں ہیں وہ موذی سرشت ہیں مالک یہ کیسے دور میں ...

    مزید پڑھیے

    ہو دل الفت سے گر خالی بڑا ویران ہوتا ہے

    ہو دل الفت سے گر خالی بڑا ویران ہوتا ہے کہ آنے والا ہر لمحہ وبال جان ہوتا ہے نظر بھر کر نہیں پر کنکھیوں سے دیکھ لیتے ہیں یہ ان کا لطف اصغر بھی بڑا احسان ہوتا ہے بدل ڈالے ہیں طرز زندگی نے اس طرح رشتے کوئی مجبور ہو تب ہی کہیں مہمان ہوتا ہے وگرنہ مجھ کو وحشت رہتی ہے ماضی کی یادوں ...

    مزید پڑھیے

    لگا پہچاننے میں راستے جب

    لگا پہچاننے میں راستے جب نکالا اس نے مجھ کو شہر سے تب ہدف کیا تھا کہاں پہنچا ہے انساں شرف خلقت میں اعلیٰ اور یہ ڈھب نہ رکھی آس جز لطف الٰہی کہ کافی ہے مجھے میرا وہ اک رب کہیں کچھ شیخ جی کیوں کر کٹے گی بنا انگور کی بیٹی کے یہ شب نمایاں کر گئی حق کی حقیقت شب عاشور جو آئی تھی اک ...

    مزید پڑھیے

    مت خدا ڈھونڈ سوالات کے آئینے میں

    مت خدا ڈھونڈ سوالات کے آئینے میں اس کو پہچان عنایات کے آئینے میں مائل‌ حق بھی ہے عاصی بھی انا والا بھی وہ جو رہتا ہے مری ذات کے آئینے میں کچھ رقم ہے مری قسمت بھی ترے ہاتھوں میں سب نہیں ملتا مرے ہات کے آئینے میں جنگ جاری ہے میری نفس امارہ سے ہنوز جب سے دیکھا تجھے برسات کے آئینے ...

    مزید پڑھیے

    وقت مشکل میں بھی ہونٹوں پر ہنسی اچھی لگی

    وقت مشکل میں بھی ہونٹوں پر ہنسی اچھی لگی میرے خالق کو مری یہ بندگی اچھی لگی ڈھو رہا تھا بس یونہی میں آج تک اپنا وجود تم سے مل کر مجھ کو اپنی زندگی اچھی لگی بس لحاظاً پھینک کر سگرٹ کنارے ہو گیا مجھ کو نسل نو کی یہ شرمندگی اچھی لگی لب تمہارے میر کی اس پنکھڑی کے مثل ہیں اس لئے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہم خیال نہیں پھر بھی ساتھ چلتا ہے

    وہ ہم خیال نہیں پھر بھی ساتھ چلتا ہے یہی تضاد تو جیون میں رنگ بھرتا ہے میں اس کی رائے سے کچھ اتنا مطمئن بھی نہیں مہر بہ لب ہوں کہ سکہ اسی کا چلتا ہے میں اک چراغ تھا طوفاں سے دوستی کر لی خرد نہ سمجھے اسے پر جنوں سمجھتا ہے یزید مورچہ جیتا تھا جنگ ہارا تھا یہ سچ رگوں میں مرے انقلاب ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ترے ناز و ستم اور اٹھانا چاہے

    کچھ ترے ناز و ستم اور اٹھانا چاہے دل مرا عقل سے پھر آنکھ چرانا چاہے اپنے حالات کوئی مجھ کو سنانا چاہے اور وہ اک بات جو مجھ سے ہی چھپانا چاہے میری خواہش کہ تیری یاد سے غافل نہ رہوں فکر دنیا تیری یادوں کو مٹانا چاہے ذہن دنیا کی حقیقت کو سمجھنے پہ مصر دل کہ بس خوابوں کی بستی میں ...

    مزید پڑھیے

    آج تک خود پہ رو رہی ہے فرات

    آج تک خود پہ رو رہی ہے فرات پانی پانی سی ہو رہی ہے فرات ایک بچہ زبان خشک اور تیر ایسے منظر کو ڈھو رہی ہے فرات خشک ہوتی تو صبر آ جاتا پانی ہونے پہ رو رہی ہے فرات کیوں نہ میں بڑھ گئی کناروں سے اب پشیمان ہو رہی ہے فرات چند خیمے عطش عطش کی صدا کتنی بے چین ہو رہی ہے فرات داغ شاربؔ ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہم خیال نہیں پھر بھی ساتھ رہتا ہے

    وہ ہم خیال نہیں پھر بھی ساتھ رہتا ہے یہی تضاد تو جیون میں رنگ بھرتا ہے میں اس کی رائے سے کچھ اتنا مطمئن بھی نہیں مہر بہ لب ہوں کہ سکہ اسی کا چلتا ہے میں اک چراغ تھا طوفاں سے دوستی کر لی خرد نہ سمجھے اسے پر جنوں سمجھتا ہے یزید مورچہ جیتا تھا جنگ ہارا تھا یہ سچ رگوں میں مرے انقلاب ...

    مزید پڑھیے