بڑھ گیا گر مرا اصرار تو پھر کیا ہوگا

بڑھ گیا گر مرا اصرار تو پھر کیا ہوگا
کر دیا آپ نے انکار تو پھر کیا ہوگا


پڑ گیا سرد یہ بازار تو پھر کیا ہوگا
نہ رہا میں بھی خریدار تو پھر کیا ہوگا


لوگ کہتے ہیں کہ میں ترک تعلق کر لوں
نہ گیا تب بھی یہ آزار تو پھر کیا ہوگا


میں جو بالفرض سر طور چلا بھی آؤں
نہ ہوا آپ کا دیدار تو پھر کیا ہوگا


عشق کی راہ پہ تم چل تو دئے ہو انجمؔ
نہ ہوا راستہ ہموار تو پھر کیا ہوگا