Syed Ali Nazar

سید علی نظر

  • 1718

سید علی نظر کی غزل

    پانی کی طرح یار کو ہر رنگ میں دیکھا

    پانی کی طرح یار کو ہر رنگ میں دیکھا مانند شرر سینۂ ہر سنگ میں دیکھا زلفیں ترے چہرے پہ عجب ڈھب سے کھلی ہیں لپٹا ہوا سنبل گل اورنگ میں دیکھا اس برقعہ کے اٹھنے پہ میں خورشید کو واروں کیا چاند سا منہ کاکل شب رنگ میں دیکھا دے جام چھلکتا ہوا اے پیر خرابات دارو کا نشہ ہم نے تری بنگ میں ...

    مزید پڑھیے

    درد و غم کچھ بیاں کیا نہ گیا

    درد و غم کچھ بیاں کیا نہ گیا چاک سینے کا پر سیا نہ گیا مر گیا دیکھتے ہی میں افسوس حیف ہے جی بدن میں آ نہ گیا ہاتھ اس بے وفا و بد خو کے دیکھتی آنکھوں جی دیا نہ گیا آہ و افسوس تیرے درد میں دل مر گیا اس ستے جیا نہ گیا شوق میں وصل کے ترے ہر دم جام غم کس ستے پیا نہ گیا بیٹھ اے تنگ دل ...

    مزید پڑھیے

    خون دل منہ پہ آج بہتا ہے

    خون دل منہ پہ آج بہتا ہے روبرو حال دل کا کہتا ہے اب تو بے رحم رحم کر اس پر کیا کیا باتیں تری وہ سہتا ہے اک دو گالی ہی دے کے خوش کرنا درد و غم میں سدا وہ رہتا ہے

    مزید پڑھیے

    دو نگاہوں سے چار کی ٹھہری

    دو نگاہوں سے چار کی ٹھہری شکر صد شکر پیار کی ٹھہری میں تو جانا تھا وصل اس سے ہوا کیا بلا پھر قرار کی ٹھہری ایک دو تین چار پانچ اور چھ رات دن پھر شمار کی ٹھہری اے مری چشم مثل ابر سیاہ تیری زار و نزار کی ٹھہری آنکھ پتھرائی آرسی کی طرح کس قدر انتظار کی ٹھہری اے علیؔ خوش ہو جل تو ...

    مزید پڑھیے