درد و غم کچھ بیاں کیا نہ گیا

درد و غم کچھ بیاں کیا نہ گیا
چاک سینے کا پر سیا نہ گیا


مر گیا دیکھتے ہی میں افسوس
حیف ہے جی بدن میں آ نہ گیا


ہاتھ اس بے وفا و بد خو کے
دیکھتی آنکھوں جی دیا نہ گیا


آہ و افسوس تیرے درد میں دل
مر گیا اس ستے جیا نہ گیا


شوق میں وصل کے ترے ہر دم
جام غم کس ستے پیا نہ گیا


بیٹھ اے تنگ دل علیؔ کو بھی
ایک بوسے سے خوش کیا نہ گیا