پانی کی طرح یار کو ہر رنگ میں دیکھا

پانی کی طرح یار کو ہر رنگ میں دیکھا
مانند شرر سینۂ ہر سنگ میں دیکھا


زلفیں ترے چہرے پہ عجب ڈھب سے کھلی ہیں
لپٹا ہوا سنبل گل اورنگ میں دیکھا


اس برقعہ کے اٹھنے پہ میں خورشید کو واروں
کیا چاند سا منہ کاکل شب رنگ میں دیکھا


دے جام چھلکتا ہوا اے پیر خرابات
دارو کا نشہ ہم نے تری بنگ میں دیکھا


نت جنگ میں ہے صلح تو نت صلح میں ہے جنگ
صلح کا مزہ ہم نے تری جنگ میں دیکھا