سید احمد شمیم کی غزل

    تم مرے پاس رہو جسم کی گرمی بخشو

    تم مرے پاس رہو جسم کی گرمی بخشو سرد ہے رات بہت گھر سے نہ باہر نکلو دودھیا چاندنی بستر پہ کہاں سے آئی پھر کوئی چاند نہ نکلا ہو گلی میں دیکھو سر پہ کب کون کہاں سنگ ملامت مارے پارساؤں سے پرے کلبۂ احزاں میں رہو کوئی بھونرا نہ کہیں پھول کا رس پی جائے اپنی مدہوش نگاہوں کے دریچے ...

    مزید پڑھیے

    شعلۂ عشق میں جو دل کو تپاں رکھتے ہیں

    شعلۂ عشق میں جو دل کو تپاں رکھتے ہیں اپنی خاطر میں کہاں کون و مکاں رکھتے ہیں سر جھکاتے ہیں اسی در پہ کہ وہ جانتا ہے ہم فقیری میں بھی انداز شہاں رکھتے ہیں بادباں چاک ہے اور باد مخالف منہ زور حوصلہ یہ ہے کہ کشتی کو رواں رکھتے ہیں وحشت دل نے ہمیں چین سے جینے نہ دیا چشم گریاں کبھی ...

    مزید پڑھیے

    اتر کے دھوپ جب آئے گی شب کے زینے سے

    اتر کے دھوپ جب آئے گی شب کے زینے سے اڑے گی خون کی خوشبو مرے پسینے سے میں وہ غریب کہ ہوں چند بے صدا الفاظ ادا ہوئی نہ کوئی بات بھی قرینے سے گزشتہ رات بہت جھوم کے گھٹا برسی مگر وہ آگ جو لپٹی ہوئی ہے سینے سے لہو کا چیختا دریا دھیان میں رکھنا کسی کی پیاس بجھی ہے نہ اوس پینے سے وہ ...

    مزید پڑھیے

    جی بہت چاہتا ہے رونے کو

    جی بہت چاہتا ہے رونے کو آئنہ آنسوؤں سے دھونے کو دن کا جلتا سفر تمام ہوا رات اب کہہ رہی ہے سونے کو خواب بننے کا فائدہ کیا ہے وہ تو ہونا ہے جو ہے ہونے کو یاد اس کی متاع جاں اپنی دیدۂ تر مجھے ڈبونے کو پشت پر بوجھ بیتی یادوں کا زندگی جیسے لاش ڈھونے کو عمر اک جا چکی تو یہ جانا خود کو ...

    مزید پڑھیے

    تھا آئینہ کے سامنے چہرہ کھلا ہوا

    تھا آئینہ کے سامنے چہرہ کھلا ہوا پانی پہ جیسے چاند کا سایہ پڑا ہوا گھلتی گئی بدن میں تمازت شراب کی ساغر نگاہ کا تھا لبالب بھرا ہوا کل رات تھوڑی دیر کو پلکیں جھپک گئیں جاگا تو جوڑ جوڑ تھا اپنا دکھا ہوا شاید کہ سو گئے ہیں بہت تھک کے دل جلے شہر جنوں تمام ہے سونا پڑا ہوا تہذیب ...

    مزید پڑھیے

    اونچی نیچی پیچ کھاتی دوڑتی کالی سڑک

    اونچی نیچی پیچ کھاتی دوڑتی کالی سڑک کتنے سوتے جاگتے فتنوں کی ہے والی سڑک رات کی گہری خموشی ٹمٹماتی روشنی ایک میں تنہا مسافر دوسری خالی سڑک آتے جاتے لاکھ قدموں کے نشاں ابھرے مگر آج بھی چکنی نظر آتی ہے متوالی سڑک سب کے سب راہی مسافر منزلوں تک جا چکے ہے مگر حد نظر اب نقش پامالی ...

    مزید پڑھیے

    میرے حصے میں بے دلی آئی

    میرے حصے میں بے دلی آئی موت آئی نہ زندگی آئی کوئی منظر کھلا نہ آنکھوں میں جو بھی رت آئی شبنمی آئی لہر سی دور تک اٹھی دل میں آج پھر یاد آپ کی آئی کوئی لمحہ چمک اٹھا شاید ورنہ آنکھوں میں کیوں نمی آئی آئنہ دیکھا دیکھ کر رویا خود کو سوچا تو پھر ہنسی آئی اب تو ہر شہر شہر مقتل ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    کتنے جگ بیت گئے پھر بھی نہ بھولا جائے

    کتنے جگ بیت گئے پھر بھی نہ بھولا جائے میں جہاں جاؤں مرے ساتھ وہ چہرہ جائے رات اب لوٹ چلی نیند سے جاگا جائے اپنے کھوئے ہوئے سورج کو پکارا جائے یہ دمکتے ہوئے رخسار چمکتی آنکھیں زندگی کر چکے اب ڈوب کے دیکھا جائے اب کے طوفان میں ہو جائے نہ ریزہ ریزہ جسم کی ٹوٹتی دیوار کو تھاما ...

    مزید پڑھیے

    کس طرح زندہ رہیں گے ہم تمہارے شہر میں

    کس طرح زندہ رہیں گے ہم تمہارے شہر میں ہر طرف بکھرے ہوئے ہیں ماہ پارے شہر میں جگمگاتی روشنی میں یہ نہاتے سیم تن جیسے اترے ہوں زمیں پر چاند تارے شہر میں مثل خوشبوئے صبا پھیلی ہوئی ہے ہر طرف گیسوئے بنگال کی خوشبو ہمارے شہر میں حسن والوں کے ستم سہہ کر بھی ہم زندہ رہے ورنہ کتنوں کے ...

    مزید پڑھیے

    دلوں میں کوئی ہوس کوئی آرزو بھی نہیں

    دلوں میں کوئی ہوس کوئی آرزو بھی نہیں میں سب لٹا چکا اب فکر آبرو بھی نہیں زماں مکاں سے گزر کر ہوں عالم ہو میں سفر تمام ہوا شوق جستجو بھی نہیں ترے خیال کی سر مستیاں دماغ میں ہیں یہ وہ نشہ ہے کہ منت کش سبو بھی نہیں وہ بند آنکھوں میں رہ رہ کے جگمگاتا ہے نماز عشق میں پابندئ وضو بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3