Suman Shah

سمن شاہ

سمن شاہ کی غزل

    ہمارے درمیاں جو فاصلے ہیں

    ہمارے درمیاں جو فاصلے ہیں یہ بس کچھ ہی دنوں کے سلسلے ہیں ہمیں صدیاں ہوئیں خود سے ملے بھی تمہیں ہم سے نہ ملنے کے گلے ہیں شکایت بد گمانی پھر جدائی محبت ہی کے یہ سب مرحلے ہیں تمہاری آرزو کا دشت ہے اور پیاسے ہم زمانوں سے کھڑے ہیں تمہاری روح میں سانسیں ہماری تمہارے ساتھ ہم ایسے ...

    مزید پڑھیے

    لگتا ہے ربط ہی نہیں صبحوں کے ساتھ ساتھ

    لگتا ہے ربط ہی نہیں صبحوں کے ساتھ ساتھ شاموں میں ڈھل گئی ہوں میں شاموں کے ساتھ ساتھ اب اس سے بڑھ کے سانحہ ہونا ہے اور کیا آنکھیں بھی جل بجھیں مری خوابوں کے ساتھ ساتھ جھولی میں بھر کے چاند کی کرنیں تری طرف چلتی رہی ہوں رات میں تاروں کے ساتھ ساتھ جاناں تمہاری یاد کے موسم ہرے ...

    مزید پڑھیے

    مرے دل کے دریچے میں مری پلکوں کی چوکھٹ پر

    مرے دل کے دریچے میں مری پلکوں کی چوکھٹ پر ابھی تک ہے تری خوشبو مرے ہونٹوں کی چوکھٹ پر تری آشا کا ہر شب میں بجھا سا جو دکھائی دے وہ تارا جھلملائے پھر مری صبحوں کی چوکھٹ پر نیا پھر درد کا موسم یہ غم شاداب پھر ہوں گے ترے خوابوں کی دستک پھر مرے نینوں کی چوکھٹ پر تری یادوں کے سب جگنو ...

    مزید پڑھیے

    بہت دل کو دکھاتا ہے

    بہت دل کو دکھاتا ہے بہت مجھ کو رلاتا ہے میں ہر پل ہار جاتی ہوں وہ ہر پل جیت جاتا ہے کبھی شعلہ کبھی شبنم اسے ہر روپ بھاتا ہے میں جتنا بھولنا چاہوں وہ اتنا یاد آتا ہے نہ ہوں پورے کبھی شاید جو وہ سپنے دکھاتا ہے اسے سورج کہے دنیا جو شب کو ڈوب جاتا ہے

    مزید پڑھیے

    یہ سسکا بھی یہ رویا بھی مجھے اس دل پہ حیرت ہے

    یہ سسکا بھی یہ رویا بھی مجھے اس دل پہ حیرت ہے یہ ٹوٹا بھی یہ بکھرا بھی مجھے اس دل پہ حیرت ہے یہ سوز جاں دئے جس نے اسی کے نام پر اب بھی یہ مچلا بھی یہ دھڑکا بھی مجھے اس دل پہ حیرت ہے مری نیندوں کا جو بیری اسی کم لطف کی خاطر یہ ترسا بھی یہ جاگا بھی مجھے اس دل پہ حیرت ہے مجھے صحرا کیا ...

    مزید پڑھیے