ہمارے درمیاں جو فاصلے ہیں
ہمارے درمیاں جو فاصلے ہیں
یہ بس کچھ ہی دنوں کے سلسلے ہیں
ہمیں صدیاں ہوئیں خود سے ملے بھی
تمہیں ہم سے نہ ملنے کے گلے ہیں
شکایت بد گمانی پھر جدائی
محبت ہی کے یہ سب مرحلے ہیں
تمہاری آرزو کا دشت ہے اور
پیاسے ہم زمانوں سے کھڑے ہیں
تمہاری روح میں سانسیں ہماری
تمہارے ساتھ ہم ایسے جڑے ہیں
تغافل کی خزاں چھائی ہے ہم پر
قسم لے لو کہ ہم پھر بھی برے ہیں
تمہی کو ٹوٹ کر چاہیں ہمیشہ
مری جاں آسمانی فیصلے ہیں
بچھڑ کر تم سے پھر ملنا دوبارہ
محبت کے ہی یہ سب مرحلے ہیں