لگتا ہے ربط ہی نہیں صبحوں کے ساتھ ساتھ

لگتا ہے ربط ہی نہیں صبحوں کے ساتھ ساتھ
شاموں میں ڈھل گئی ہوں میں شاموں کے ساتھ ساتھ


اب اس سے بڑھ کے سانحہ ہونا ہے اور کیا
آنکھیں بھی جل بجھیں مری خوابوں کے ساتھ ساتھ


جھولی میں بھر کے چاند کی کرنیں تری طرف
چلتی رہی ہوں رات میں تاروں کے ساتھ ساتھ


جاناں تمہاری یاد کے موسم ہرے بھرے
رہتے ہیں ہر گھڑی مری سانسوں کے ساتھ ساتھ


دیکھا ہے اس نے مجھ کو زمانے کی آنکھ سے
اس نے جفا بھی کی ہے وفاؤں کے ساتھ ساتھ


مجھ پر بھی ہو نزول اجالوں کا اے سمنؔ
خواہش یہ جاگ اٹھتی ہے راتوں کے ساتھ ساتھ