کسی کے واسطے جیتا ہے اب نہ مرتا ہے
کسی کے واسطے جیتا ہے اب نہ مرتا ہے ہر آدمی یہاں اپنا طواف کرتا ہے سب اپنی اپنی نگاہیں سمیٹ لیتے ہیں وہ خوش لباس سر شام جب بکھرتا ہے میں جس کی راہ میں ہر شب دئیے جلاتا ہوں وہ ماہتاب زمیں پر کہاں اترتا ہے ہمارا دل بھی ہے ویراں حویلیوں کی طرح تمام رات یہاں کوئی آہ بھرتا ہے میں اس ...