Sultan Akhtar

سلطان اختر

ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں

One of prominent modern poets.

سلطان اختر کی غزل

    کسی کے واسطے جیتا ہے اب نہ مرتا ہے

    کسی کے واسطے جیتا ہے اب نہ مرتا ہے ہر آدمی یہاں اپنا طواف کرتا ہے سب اپنی اپنی نگاہیں سمیٹ لیتے ہیں وہ خوش لباس سر شام جب بکھرتا ہے میں جس کی راہ میں ہر شب دئیے جلاتا ہوں وہ ماہتاب زمیں پر کہاں اترتا ہے ہمارا دل بھی ہے ویراں حویلیوں کی طرح تمام رات یہاں کوئی آہ بھرتا ہے میں اس ...

    مزید پڑھیے

    خواب آنکھوں سے چنے نیند کو ویران کیا

    خواب آنکھوں سے چنے نیند کو ویران کیا اس طرح اس نے مجھے بے سر و سامان کیا خاک ویراں تھا فقط ہو کہ صدا گونجتی تھی میری وحشت نے بیاباں کو بیابان کیا میں نے اک شخص کی شائستہ مزاجی کے لیے اپنی ہر خواہش خوش رنگ کو قربان کیا اس نے جب چاک کیا وجد میں پیراہن جاں میں نے بھی نذر جنوں اپنا ...

    مزید پڑھیے

    فرصت میں رہا کرتے ہیں فرصت سے زیادہ

    فرصت میں رہا کرتے ہیں فرصت سے زیادہ مصروف ہیں ہم لوگ ضرورت سے زیادہ ملتا ہے سکوں مجھ کو قناعت سے زیادہ مسرور ہوں میں اپنی مسرت سے زیادہ چلتا ہی نہیں دانش و حکمت سے کوئی کام بنتی ہے یہاں بات حماقت سے زیادہ تنہا میں ہراساں نہیں اس کار جنوں میں صحرا ہے پریشاں مری وحشت سے ...

    مزید پڑھیے

    خالی ہے طلب گاروں سے بازار‌ تمنا

    خالی ہے طلب گاروں سے بازار‌ تمنا آتا ہی نہیں کوئی خریدار تمنا ہر چند کہ رہتا ہے وہ بیزار تمنا دامن میں سمیٹے ہے مگر خار تمنا سب اپنی خموشی کا لہو چاٹ رہے ہیں کرتا ہی نہیں اب کوئی اظہار تمنا اس قصر ہوس سے کوئی باہر نہیں آتا کہنے کو تو ہر شخص ہے بیزار تمنا پیوند زمیں کر نہ سکا ...

    مزید پڑھیے

    مرے چاروں طرف یہ سازش تسخیر کیسی ہے

    مرے چاروں طرف یہ سازش تسخیر کیسی ہے لرزتا رہتا ہوں یا رب تری تعمیر کیسی ہے کبھی تو پوچھتی مجھ سے سبب میری اداسی کا ہمیشہ ہنستی رہتی ہے تری تصویر کیسی ہے اگر اس کے کرم کی دھوپ سے محروم رہتا ہوں تو پھر یہ خانۂ دل میں مرے تنویر کیسی ہے ہم اپنے آپ میں آزاد ہیں لیکن خداوندا ہمارے ...

    مزید پڑھیے

    حریف وقت ہوں سب سے جدا ہے راہ مری

    حریف وقت ہوں سب سے جدا ہے راہ مری نہ قصر شاہ سے نسبت نہ خانقاہ مری کسی سے کوئی تعلق نہ رسم و راہ مری کہ اب ہے خیمہ تنہائی خانقاہ مری نہ جانے کس کے تجسس میں غرق رہتی ہے بھٹکتی پھرتی ہے چاروں طرف نگاہ مری کسی کے روبرو میں سرنگوں ہوا ہی نہیں مری انا نے سلامت رکھی کلاہ مری میں اپنے ...

    مزید پڑھیے

    دستار احتیاط بچا کر نہ آئے گا

    دستار احتیاط بچا کر نہ آئے گا کوئی بھی اس گلی سے سبک سر نہ آئے گا بس ایک جست اور سر کوئے جستجو پھر راستے میں کوئی سمندر نہ آئے گا اڑ جائیں گے ہوا میں سبھی نقش نا تمام اور موسم ہنر بھی پلٹ کر نہ آئے گا کب تک رہوگے ضد کے احاطے میں خیمہ زن وہ حد احتیاط سے باہر نہ آئے گا یوں مطمئن ...

    مزید پڑھیے

    سرسبز موسموں کا اثر لے گیا کوئی

    سرسبز موسموں کا اثر لے گیا کوئی تھوڑی سی چھاؤں دے کے شجر لے گیا کوئی میرا دفاع میرا ہنر لے گیا کوئی دستار جب بچائی تو سر لے گیا کوئی کیا کیا نہ شوق دید تھے آنکھوں میں خیمہ زن وہ روبرو ہوئے تو نظر لے گیا کوئی یوں بھی ہوا ہے جشن بہاراں کے نام پر شاخیں تراش ڈالیں شجر لے گیا ...

    مزید پڑھیے

    رقص کرتا ہے بہ انداز جنوں دوڑتا ہے

    رقص کرتا ہے بہ انداز جنوں دوڑتا ہے دل اگر خوش ہو تو چہرے پہ بھی خوں دوڑتا ہے کبھی سرسبز ہے منظر کبھی بے آب و گیاہ کشت امید میں یہ کیسا فسوں دوڑتا ہے جذبۂ عشق بہت خاک اڑاتا ہے مگر کوئے جاناں میں بہ انداز سکوں دوڑتا ہے صرف مخلوق خدا پر ہی تو موقوف نہیں سینۂ دہر میں بھی سوز دروں ...

    مزید پڑھیے

    در بہ در کی خاک پیشانی پہ مل کر آئے گا

    در بہ در کی خاک پیشانی پہ مل کر آئے گا گھوم پھر کر راستہ پھر میرے ہی گھر آئے گا سامنے آنکھوں کے پھر یخ بستہ منظر آئے گا دھوپ جم جائے گی آنگن میں دسمبر آئے گا شور کیسا اپنی آہٹ بھی نہ سن پاؤ گے تم اس سفر میں ایسا سناٹا تو اکثر آئے گا جس کی خاطر شیشۂ آواز روشن ہے بہت اس کی جانب سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4