سلیمان خمار کی غزل

    شناخت مٹ گئی چہرے پہ گرد اتنی تھی

    شناخت مٹ گئی چہرے پہ گرد اتنی تھی ہماری زندگی صحرا نورد اتنی تھی تمام عمر اسے سینچتے رہے لیکن گلاب دے نہ سکی شاخ زرد اتنی تھی گرے نہ اشک کبھی حادثوں کے دامن پر ہماری آنکھ شناسائے درد اتنی تھی تری پکار کا چہرہ دکھائی دے نہ سکا مرے قریب صداؤں کی گرد اتنی تھی تلاش زیست میں دل ...

    مزید پڑھیے

    روز و شب اس سوچ میں ڈوبا رہتا ہوں

    روز و شب اس سوچ میں ڈوبا رہتا ہوں غم کو پا کر بھی میں کتنا تنہا ہوں السائے ماضی کے سوکھے پیڑ تلے چھاؤں کی امید لگائے بیٹھا ہوں ابر گریزاں مجھ پر بھی بس ایک نظر راہ میں تیری صدیوں پیاسا صحرا ہوں مجھ سے روٹھ کے دور نہ جا پاؤ گے تم میں چاروں جانب ہوں افق تک پھیلا ہوں تنہائی میں جب ...

    مزید پڑھیے

    گزرتے لمحوں کے دل میں کیا ہے ہمیں پتہ ہے

    گزرتے لمحوں کے دل میں کیا ہے ہمیں پتہ ہے ہوا کے آنچل پہ کیا لکھا ہے ہمیں پتہ ہے سلگ رہی ہے کہاں پہ چنگاری نفرتوں کی دھواں کہاں سے یہ اٹھ رہا ہے ہمیں پتہ ہے سفینہ کس طرح پار اتاریں یہ ہم سے پوچھو سمندروں کا مزاج کیا ہے ہمیں پتہ ہے کہاں کہاں حادثے چھپے ہیں خبر ہے ہم کو کہاں سے منزل ...

    مزید پڑھیے

    کچوکے دل کو لگاتا ہوا سا کچھ تو ہے

    کچوکے دل کو لگاتا ہوا سا کچھ تو ہے یہ رات رات جگاتا ہوا سا کچھ تو ہے کرشمہ یہ ترے الفاظ کا نہیں پھر بھی فضا میں زہر اگاتا ہوا سا کچھ تو ہے اگر یہ موت کا سایہ نہیں تو پھر کیا ہے قدم قدم پہ بلاتا ہوا سا کچھ تو ہے نہ جاگ اٹھا ہو کہیں بیتی عمر کا لمحہ رگوں میں شور مچاتا ہوا سا کچھ تو ...

    مزید پڑھیے

    مدت ہوئی راحت بھرا منظر نہیں اترا

    مدت ہوئی راحت بھرا منظر نہیں اترا ساون کا مہینہ مری چھت پر نہیں اترا روشن رہا اک شخص کی یادوں سے ہمیشہ گرداب میں ظلمت کے مرا گھر نہیں اترا جس آنکھ نے دیکھا تمہیں دیتی ہے گواہی تم جیسا زمیں پر کوئی پیکر نہیں اترا سچائی مرے ہونٹوں سے اتری نہیں ہرگز جب تک مرے کاندھوں سے مرا سر ...

    مزید پڑھیے

    کل رات میرے ساتھ عجب حادثہ ہوا

    کل رات میرے ساتھ عجب حادثہ ہوا سورج پگھل کے میری ہتھیلی پہ آ گرا دیکھے ہیں میری آنکھوں نے منظر عجب عجب اک پیڑ میرے شہر کا سایوں کو کھا گیا صحرا میں آب اور سمندر میں ریت ہے یارب میں آج کون سی دنیا میں آ گیا کیسا تماشہ دیکھا تھا ہم نے یہ رات بھر تارے چمک رہے تھے مگر آسماں نہ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نہیں ہے تو یہ اندیشہ یہ ڈر کیسا ہے

    کچھ نہیں ہے تو یہ اندیشہ یہ ڈر کیسا ہے اک اندھیرا سا بہ ہنگام سحر کیسا ہے کیوں ہر اک راہ میں وحشت سی برستی ہے یہاں ایک اک موڑ پہ یہ خوف و خطر کیسا ہے پھر یہ سوچوں میں ہیں مایوسی کی لہریں کیسی پھر یہ ہر دل میں اداسی کا گزر کیسا ہے اس سے ہم چھانو کی امید بھلا کیا رکھیں دھوپ دیتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    جب تو مجھ سے روٹھ گیا تھا

    جب تو مجھ سے روٹھ گیا تھا دل آنگن میں سناٹا تھا تو کیا جانے تجھ سے بچھڑ کر میں کتنے دن تک رویا تھا ساری خوشیاں روٹھ گئی تھیں ارمانوں نے دم توڑا تھا رستہ رستہ نگری نگری دل تجھ کو ہی ڈھونڈھ رہا تھا تنہائی کی فصل اگی تھی یادوں کا جنگل پھیلا تھا فکر کے ہونٹوں پر تالے تھے غزلوں کا ...

    مزید پڑھیے

    شاعری مظہر احوال دروں ہے یوں ہے

    شاعری مظہر احوال دروں ہے یوں ہے ایک اک شعر بتا دیتا ہے یوں ہے یوں ہے اک تری یاد ہی دیتی ہے مرے دل کو قرار اک ترا نام ہی اب وجہ سکوں ہے یوں ہے خشک صحرا بھی نظر آتا ہے گلزار ارم ہم رہی کا یہ تری سارا فسوں ہے یوں ہے عشق ہر اک سے غلامی کی ادا مانگتا ہے اس کے دربار میں جو سر ہے نگوں ہے ...

    مزید پڑھیے

    پہاڑوں کی بلندی پر کھڑا ہوں

    پہاڑوں کی بلندی پر کھڑا ہوں زمیں والوں کو چھوٹا لگ رہا ہوں ہر اک رستے پہ خود کو ڈھونڈھتا ہوں میں اپنے آپ سے بچھڑا ہوا ہوں بھرے شہروں میں دل ڈرنے لگا تھا اب آ کر جنگلوں میں بس گیا ہوں تو ہی مرکز ہے میری زندگی کا ترے اطراف مثل دائرہ ہوں اجالے جب سے کترانے لگے ہیں سیہ راتوں کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3