کل رات میرے ساتھ عجب حادثہ ہوا

کل رات میرے ساتھ عجب حادثہ ہوا
سورج پگھل کے میری ہتھیلی پہ آ گرا


دیکھے ہیں میری آنکھوں نے منظر عجب عجب
اک پیڑ میرے شہر کا سایوں کو کھا گیا


صحرا میں آب اور سمندر میں ریت ہے
یارب میں آج کون سی دنیا میں آ گیا


کیسا تماشہ دیکھا تھا ہم نے یہ رات بھر
تارے چمک رہے تھے مگر آسماں نہ تھا


رہزن تو خود ہی ڈر کے گپھاؤں میں چھپ گئے
اب راہرو کو لوٹتا پھرتا ہے راستا


ان ساعتوں کو صبح کہیں بھی تو کس طرح
سورج اگا ہوا تھا اندھیرا چھٹا نہ تھا


بادل برس رہے ہیں مسلسل مگر خمارؔ
دریا تمام خشک ہیں جھرنوں کو کیا ہوا