Sujit Sahgal Haasil

سجیت سہگل حاصل

سجیت سہگل حاصل کی غزل

    کوئی قافیہ نہ ملا سکا کوئی وزن ہی کو گرا گیا

    کوئی قافیہ نہ ملا سکا کوئی وزن ہی کو گرا گیا میں تو اس زمین کی ہوں غزل جسے پھر کبھی نہ کہا گیا اسے روک لوں مرے پاس اب نہ کوئی بھی ایسا کمال ہے مجھے ناز تھا مرے عشق پر وہ یقیں ہلا کے چلا گیا کروں شکریہ بھی ادا ترا مجھے رنج ہے یہ نہ ہو سکا مری خوبیاں تو دکھائیں سب مرے عیب سارے چھپا ...

    مزید پڑھیے

    تیری ذمہ داریوں سے بھاگنا ممکن نہیں

    تیری ذمہ داریوں سے بھاگنا ممکن نہیں تجھ میں میں یا مجھ میں تو یہ جاننا ممکن نہیں دل کے دروازے پہ اس کے دستکیں دیتے رہو کیسے رہتا ہے وہ پھر ناآشنا ممکن نہیں ہو گئی ہے کیسی دنیا دیکھ میرے دوست آج ہے پرایا کون اپنا جاننا ممکن نہیں کتنی بھی پڑھ لو کتابیں کتنے بھی دعوے کرو پھر بھی ...

    مزید پڑھیے

    جب یہ پنے کتابوں کے گل جائیں گے

    جب یہ پنے کتابوں کے گل جائیں گے مول بھی کیا کہانی کے ڈھل جائیں گے راستے تو رہیں گے ہمیشہ وہیں چلنے والے ہی ان پر بدل جائیں گے یاد پھر غم کئے تو نے اپنے اگر جم گئے اشک جو پھر پگھل جائیں گے رائیگاں یہ دعائیں نہیں جائیں گی دیکھنا اب مقدر بدل جائیں گے لے کے امید کانٹوں پہ چلتا ...

    مزید پڑھیے

    یوں امتحان میرا لیتے رہے مسائل

    یوں امتحان میرا لیتے رہے مسائل اک ہاتھ پر تھا دریا اک ہاتھ پر تھا ساحل سوکھی پڑیں ہیں آنکھیں ٹوٹا ہوا ہے دل بھی کہتے ہیں عشق جس کو ہوتا بہت ہے مشکل اس بادہ کش کو دیکھو مستی میں مست ہے یوں ہے اپنے آپ ہی میں جیسے وہ ایک محفل ہر نقش پا کو تیرے ہم چوم کر چلیں گے اپنی محبتوں میں تو کر ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ تیری صحبتوں کا کیا اثر آیا ہے آج

    دیکھ تیری صحبتوں کا کیا اثر آیا ہے آج ایک آوارہ پرندہ پھر سے گھر آیا ہے آج تیری فرقت میں بھی قربت اس طرح محسوس کی چاند میں چہرہ ترا مجھ کو نظر آیا ہے آج زندگی میں کھوئے دیکھے سب یقیں جاتا رہا تو ملا تو پھر یقیں اک لوٹ کر آیا ہے آج آ کے تم نے سچ یہ ہے قسمت مری دی ہے سنوار یا ترس ...

    مزید پڑھیے

    کل تک جو کچھ نہ تھا مرا ایمان ہو گیا

    کل تک جو کچھ نہ تھا مرا ایمان ہو گیا اک عام آدمی سے میں انسان ہو گیا دیکھے تھے خواب میں نے بہت زندگی کے دوست کیا گھر اسی لئے مرا سنسان ہو گیا خود کو بھی بھول بیٹھا تھا میں تیرے واسطے تو اور کیوں کسی کی یہاں جان ہو گیا ملنے کی چاہ مل کے بڑھی تجھ سے اور بھی پورا اگرچہ دل کا یہ ارمان ...

    مزید پڑھیے

    عشق میرا غرور تھا ان کا

    عشق میرا غرور تھا ان کا مجھ پہ ہر پل سرور تھا ان کا دور کس نے کیا اندھیروں کو مجھ کو لگتا ہے نور تھا ان کا بس نگاہوں سے قتل کر بیٹھے اور تو کیا قصور تھا ان کا بعد برسوں کے وہ ملے مجھ سے کچھ تو مقصد ضرور تھا ان کا دل لٹایا تو کیا کیا حاصل وہ تو کب سے حضور تھا ان کا

    مزید پڑھیے

    جہاں سے ہارنے پر دوستو ایسا بھی ہوتا ہے

    جہاں سے ہارنے پر دوستو ایسا بھی ہوتا ہے حقیقت چھوڑ کر انساں یہاں سپنوں میں کھوتا ہے چراغوں کی ہمیشہ قدر ہوتی ہے اندھیروں میں زمانہ جوں کسی کے چھوڑ کر جانے پہ روتا ہے کبھی رتبہ دیا یاروں کو گلدستے کے پھولوں کا سجا کر پھر نئے پھولوں کو تو رشتے ڈبوتا ہے غلط کچھ کام انساں زندگی ...

    مزید پڑھیے