کوئی قافیہ نہ ملا سکا کوئی وزن ہی کو گرا گیا
کوئی قافیہ نہ ملا سکا کوئی وزن ہی کو گرا گیا میں تو اس زمین کی ہوں غزل جسے پھر کبھی نہ کہا گیا اسے روک لوں مرے پاس اب نہ کوئی بھی ایسا کمال ہے مجھے ناز تھا مرے عشق پر وہ یقیں ہلا کے چلا گیا کروں شکریہ بھی ادا ترا مجھے رنج ہے یہ نہ ہو سکا مری خوبیاں تو دکھائیں سب مرے عیب سارے چھپا ...