عشق میرا غرور تھا ان کا
عشق میرا غرور تھا ان کا
مجھ پہ ہر پل سرور تھا ان کا
دور کس نے کیا اندھیروں کو
مجھ کو لگتا ہے نور تھا ان کا
بس نگاہوں سے قتل کر بیٹھے
اور تو کیا قصور تھا ان کا
بعد برسوں کے وہ ملے مجھ سے
کچھ تو مقصد ضرور تھا ان کا
دل لٹایا تو کیا کیا حاصل
وہ تو کب سے حضور تھا ان کا