کوئی دولت کا پجاری ہو کوئی تدبیر کا
کوئی دولت کا پجاری ہو کوئی تدبیر کا وار چل جاتا ہے ہر اک شخص پر تقدیر کا اک نیا غم روز ملتا ہے پرانے غم کے ساتھ سلسلہ ٹوٹے گا کب اس درد کی زنجیر کا سازشوں کے جال ہی پھیلے ہیں ہر اک راہ میں پیار کا رانجھا بھی خود مجرم ہے اپنی ہیر کا دھیرے دھیرے زخم پر انگور آ ہی جائے گا چپ ہی رہنا ...