Suhail Amjad

سہیل امجد

سہیل امجد کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    کوئی دولت کا پجاری ہو کوئی تدبیر کا

    کوئی دولت کا پجاری ہو کوئی تدبیر کا وار چل جاتا ہے ہر اک شخص پر تقدیر کا اک نیا غم روز ملتا ہے پرانے غم کے ساتھ سلسلہ ٹوٹے گا کب اس درد کی زنجیر کا سازشوں کے جال ہی پھیلے ہیں ہر اک راہ میں پیار کا رانجھا بھی خود مجرم ہے اپنی ہیر کا دھیرے دھیرے زخم پر انگور آ ہی جائے گا چپ ہی رہنا ...

    مزید پڑھیے

    مرے مد مقابل تیر خنجر اور بھالے ہیں

    مرے مد مقابل تیر خنجر اور بھالے ہیں مگر ایسے کئی بھالے مرے دل نے سنبھالے ہیں مقید دائرہ در دائرہ ہے زندگی میری مرے ہر چاند کے چاروں طرف تاریک ہالے ہیں کٹے کی زندگی کیسے مسلسل جبر میں رہ کر سفر صحرا کا ہے اور پاؤں میں چھالے ہی چھالے ہیں بھلا سکتا ہوں کیسے وار جو سینے پہ کھائے ...

    مزید پڑھیے

    صحرا میں ہوں جنوں کے بھی آثار ہی نہیں

    صحرا میں ہوں جنوں کے بھی آثار ہی نہیں سر پھوڑنے کے واسطے دیوار ہی نہیں جس کی دوائے دل کی ضرورت کے واسطے ہم چارہ گر ہوئے تو وہ بیمار ہی نہیں اپنے وطن کی خاک لیے پھر رہا ہوں میں اس کی وفاؤں سے مجھے انکار ہی نہیں تقدیر کے ہیں کھیل جواں عشق جب ہوا تب کھیلنے کے واسطے منجھدار ہی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ستم اور کوئی نہ ظلم یاد رہے گا (ردیف .. ی)

    کوئی ستم اور کوئی نہ ظلم یاد رہے گا ہم کو وطن سے ہے جو محبت یاد رہے گی جب ہم اپنی ہر شے بھولتے جاتے ہوں گے بھولتے جانے کی یہ عادت یاد رہے گی مسلے گئے تھے جانے کیوں امید کے پھول پھولوں کی انمول شہادت یاد رہے گی بھول نہ پاؤں حسن وہ چہرہ خوابوں جیسا اس سے بچھڑ جانے کی قیامت یاد رہے ...

    مزید پڑھیے