Subhash Pathak Ziya

سبھاش پاٹھک ضیا

سبھاش پاٹھک ضیا کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    نہ آئی جس کی سحر ایک رات ایسی بھی

    نہ آئی جس کی سحر ایک رات ایسی بھی گزار آئے مگر ایک رات ایسی بھی ادھر گزرتی ہیں جیسے عذاب میں راتیں گزرتی کاش ادھر ایک رات ایسی بھی بجھا سکوں میں دیوں کو خوشی خوشی جس میں تو میری نذر تو کر ایک رات ایسی بھی جدا ہے دشت کی شب تیرے شہر کی شب سے لے چل سمیٹ کے گھر ایک رات ایسی بھی میں ...

    مزید پڑھیے

    وصل کی سانس اکھڑنے کا وقت

    وصل کی سانس اکھڑنے کا وقت ہائے وہ وقت بچھڑنے کا وقت ہجر کے نام کی انگوٹھی میں یاد کے ہیرے کو جڑنے کا وقت تتلیاں دور ہوئیں پھولوں سے آ گیا باغ اجڑنے کا وقت تنگئ وقت ہے آ پیار کریں وقت فرصت رکھیں لڑنے کا وقت اس کی یادوں سے نکلنا ہے ضیاؔ ہے نئے عشق میں پڑنے کا وقت

    مزید پڑھیے

    غریب آنکھ کے گھر میں پلے بڑھے ہیں خواب

    غریب آنکھ کے گھر میں پلے بڑھے ہیں خواب تبھی تو نیند کی قیمت سمجھ رہے ہیں خواب امید فصل نہ کیجے بغیر پانی کے بھری بھری ہیں جو آنکھیں ہرے بھرے ہیں خواب حقیقتوں میں تو کس کس سے روبرو ملتا سہولتیں تجھے ہوں اس لیے بنے ہیں خواب تمہارے ہجر نے تاثیر خوب پائی ہے اڑی ہیں نیند ہماری اڑے ...

    مزید پڑھیے

    لہو گرے تو کریں واہ کانچ کے ٹکڑے

    لہو گرے تو کریں واہ کانچ کے ٹکڑے ہمارے پاؤں کے ہم راہ کانچ کے ٹکڑے چلیں جو ایک پہ تو دوسرا جھکا لے سر ہمارے درد سے آگاہ کانچ کے ٹکڑے نکل رہے ہیں سبھی بچ کے پر اٹھاتے نہیں پڑے ہوئے ہیں سر راہ کانچ کے ٹکڑے نہیں نہیں اسے ان کا ستم نہیں کہیے ہمارے زخم کی ہیں چاہ کانچ کے ٹکڑے سمجھ ...

    مزید پڑھیے

    سر سے اک قطرہ خوں نہیں نکلا

    سر سے اک قطرہ خوں نہیں نکلا ہاں ابھی تک جنوں نہیں نکلا آنکھ تک آ کے بن گیا آنسو درد دل جوں کا توں نہیں نکلا ہائے قسمت تمام عمر میں بھی ایک پل پر سکوں نہیں نکلا یوں تسلی مجھے وہ دیتا ہے میں ترے دل میں ہوں نہیں نکلا درد سے جاں نکل گئی لیکن تیر کا کیا کروں نہیں نکلا

    مزید پڑھیے

تمام