سراج اجملی کی غزل

    کیا داستاں تھی پہلے بیاں ہی نہیں ہوئی

    کیا داستاں تھی پہلے بیاں ہی نہیں ہوئی پھر یوں ہوا کہ صبح اذاں ہی نہیں ہوئی دنیا کہ داشتہ سے زیادہ نہ تھی مجھے یوں ساری عمر فکر زیاں ہی نہیں ہوئی گل ہائے لطف کا اسے انبار کرنا تھا کم بخت آرزو کہ جواں ہی نہیں ہوئی تا صبح میری لاش رہی بے کفن تو کیا بانوئے شام نوحہ کناں ہی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    سمندروں میں سراب اور خشکیوں میں گرداب دیکھتا ہے

    سمندروں میں سراب اور خشکیوں میں گرداب دیکھتا ہے وہ جاگتے اور راہ چلتے عجب عجب خواب دیکھتا ہے کبھی تو رشتوں کو خون کے بھی فریب وہم و گمان سمجھا کبھی وہ نرغے میں دشمنوں کے ہجوم احباب دیکھتا ہے شناوری راس آئے ایسی سمندروں میں ہی گھر بنا لے کبھی تلاش گہر میں اپنے تئیں وہ غرقاب ...

    مزید پڑھیے

    ویراں بہت ہے خواب محل جاگتے رہو

    ویراں بہت ہے خواب محل جاگتے رہو ہمسائے میں کھڑی ہے اجل جاگتے رہو جس پر نثار نرگس شہلا کی تمکنت وہ آنکھ اس گھڑی ہے سجل جاگتے رہو یہ لمحۂ امید بھی ہے وقت خوف بھی حاصل نہ ہوگا اس کا بدل جاگتے رہو جن بازوؤں پہ چارہ گری کا مدار تھا وہ تو کبھی کے ہو گئے شل جاگتے رہو ذہنوں میں تھا ...

    مزید پڑھیے

    مرحلے سخت بہت پیش نظر بھی آئے

    مرحلے سخت بہت پیش نظر بھی آئے ہم مگر طے یہ سفر شان سے کر بھی آئے اس سفر میں کئی ایسے بھی ملے لوگ ہمیں جو بلندی پہ گئے اور اتر بھی آئے صرف ہونے سے کہاں مسئلہ حل ہوتا ہے پس دیوار کوئی ہے تو نظر بھی آئے دل اگر ہے تو نہ ہو درد سے خالی کسی طور آنکھ اگر ہے تو کسی بات پہ بھر بھی آئے

    مزید پڑھیے

    بظاہر جو نظر آتے ہو تم مسرور ایسا کیسے کرتے ہو

    بظاہر جو نظر آتے ہو تم مسرور ایسا کیسے کرتے ہو بتانا تو سہی ویرانئ دل کا نظارہ کیسے کرتے ہو تمہاری اک ادا تو واقعی تعریف کے قابل ہے جان من میں ششدر ہوں کہ اس کو پیار اتنا بے تحاشا کیسے کرتے ہو سنا ہے لوگ دریا بند کر لیتے ہیں کوزے میں ہنر ہے یہ مگر تم منصفی سے یہ کہو قطرے کو دجلہ ...

    مزید پڑھیے

    جھکا کے سر کو چلنا جس جگہ کا قاعدہ تھا

    جھکا کے سر کو چلنا جس جگہ کا قاعدہ تھا مرے سر کی بلندی سے وہاں محشر بپا تھا قصور بے خودی میں جس کو سولی دی گئی ہے ہمارے ہی قبیلے کا وہ تنہا سرپھرا تھا اسے جس شب مدھر آواز میں گانا تھا لازم روایت ہے کہ اس شب بھی پرندہ چپ رہا تھا فرشتے دم بخود خائف سراسیمہ فضا تھی ہجوم گمرہاں تھا ...

    مزید پڑھیے

    روشنی چشم خریدار میں آتی ہی نہیں

    روشنی چشم خریدار میں آتی ہی نہیں کچھ کمی رونق بازار میں آتی ہی نہیں اس سے کچھ ایسا تعلق ہے کہ شدت جس کی کسی پیرایۂ اظہار میں آتی ہی نہیں جو نہیں ہوتا بہت ہوتی ہے شہرت اس کی جو گزرتی ہے وہ اشعار میں آتی ہی نہیں سخت حیراں ہوں صلاحیت خیبر شکنی وارث حیدر کرار میں آتی ہی نہیں تم نے ...

    مزید پڑھیے

    کیا سوچتے رہتے ہو تصویر بنا کر کے

    کیا سوچتے رہتے ہو تصویر بنا کر کے کیوں اس سے نہیں کہتے کچھ ہونٹ ہلا کر کے گھر اس نے بنایا تھا اک صبر و رضا کر کے مٹی میں ملا ڈالا احسان جتا کر کے جو جان سے پیارے تھے نام ان نے ہی پوچھا ہے حیران ہوا میں تو اس شہر میں آ کر کے تہذیب مصلیٰ سے واقف ہی نہ تھا کچھ بھی اور بیٹھ گیا دیکھو ...

    مزید پڑھیے

    پھر سورج نے شہر پہ اپنے قہر کا یوں آغاز کیا

    پھر سورج نے شہر پہ اپنے قہر کا یوں آغاز کیا جن جن کے لمبے دامن تھے ان کا افشا راز کیا زہر نصیحت تیر ملامت درس حقیقت سب نے دیئے ایک وہی تھا جس نے میری ہر عادت پر ناز کیا نقد تعلق خوب کمایا لیکن خرچ ارے توبہ یہ تو بتاؤ کل کی خاطر کیا کچھ پس انداز کیا شہر میں اس کیفیت کا ہے کون محرک ...

    مزید پڑھیے

    وہ تعلق زندگی جس میں رہا با لواسطہ میں

    وہ تعلق زندگی جس میں رہا با لواسطہ میں اس سمیت اک دن سپرد طاق نسیاں ہو گیا میں بس یہی موسم تھا ایسا ہی سماں تھا یاد ہوگا طاق جاں میں شمع اک روشن ہوئی اور بجھ گیا میں ایک دن ایسا کہ تھی قربان اس پر جاں سی شے بھی ایک دن رونے لگا اک شخص سے باقاعدہ میں داستان غم مری سننے کو اک سامع ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2