یہ تغیر رونما ہو جائے گا سوچا نہ تھا
یہ تغیر رونما ہو جائے گا سوچا نہ تھا اس کا دل درد آشنا ہو جائے گا سوچا نہ تھا نت نئے راگوں کی تھی جس ساز ہستی سے امید وہ بھی بے صوت و صدا ہو جائے گا سوچا نہ تھا یوں سراپا التجا بن کر ملا تھا پہلے روز اتنی جلدی وہ خدا ہو جائے گا سوچا نہ تھا وہ تعلق جس کو دونوں ہی سمجھتے تھے مذاق اس ...