کیا سوچتے رہتے ہو تصویر بنا کر کے
کیا سوچتے رہتے ہو تصویر بنا کر کے
کیوں اس سے نہیں کہتے کچھ ہونٹ ہلا کر کے
گھر اس نے بنایا تھا اک صبر و رضا کر کے
مٹی میں ملا ڈالا احسان جتا کر کے
جو جان سے پیارے تھے نام ان نے ہی پوچھا ہے
حیران ہوا میں تو اس شہر میں آ کر کے
تہذیب مصلیٰ سے واقف ہی نہ تھا کچھ بھی
اور بیٹھ گیا دیکھو سجادے پہ آ کر کے
مدت سے پتہ اس کا معلوم نہیں کچھ بھی
مشہور بہت تھا جو آشفتہ نوا کر کے