نظر کی کیا کہیں اب تو جگر بھی ہو گئے پتھر
نظر کی کیا کہیں اب تو جگر بھی ہو گئے پتھر کہاں بوئے وفا کھوئی کہ گھر بھی ہو گئے پتھر خدا تب بے بسی میں شب سحر رویا یقیناً ہے گلوں سے کھلکھلاتے جب شجر بھی ہو گئے پتھر بڑی امید لے کر میں چلی آئی سنو پیارے مگر تھی کیا خبر دیوار و در بھی ہو گئے پتھر ملمع وقت کا چڑھتا گیا کیوں اس قدر ...