الجھنوں میں ہی الجھتی زندگانی رہ گئی

الجھنوں میں ہی الجھتی زندگانی رہ گئی
بس وفاؤں کی بدولت شادمانی رہ گئی


تم فلک پر چاند بن کر روشنی دیتے رہے
میں مہکتی سی تمہاری رات رانی رہ گئی


خواب سب بے نور ہیں بے رنگ گم سم رونقیں
زندگی تم بن کہاں اب زعفرانی رہ گئی


ڈھل رہی ہے شب اداسی درد کا عالم ہوا
یہ سپرد خاک دنیا فانی فانی رہ گئی


جسم کو کر کے جدا جگ ہو گیا مصروف پر
روح میں ٹھہری محبت کی روانی رہ گئی


بن کے دشمن یہ مقدر پل سنہرے لے گیا
پر ہنسی جس سے ادھرؔ پر وہ نشانی رہ گئی