شبھا شکلا مشرا ادھر کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    نظر کی کیا کہیں اب تو جگر بھی ہو گئے پتھر

    نظر کی کیا کہیں اب تو جگر بھی ہو گئے پتھر کہاں بوئے وفا کھوئی کہ گھر بھی ہو گئے پتھر خدا تب بے بسی میں شب سحر رویا یقیناً ہے گلوں سے کھلکھلاتے جب شجر بھی ہو گئے پتھر بڑی امید لے کر میں چلی آئی سنو پیارے مگر تھی کیا خبر دیوار و در بھی ہو گئے پتھر ملمع وقت کا چڑھتا گیا کیوں اس قدر ...

    مزید پڑھیے

    زمانے کو سہی راہیں دکھاتی انگلیاں دیکھو

    زمانے کو سہی راہیں دکھاتی انگلیاں دیکھو سبھی کی خامیاں کھل کر گناتی انگلیاں دیکھو اٹھاتی ہیں گراتی ہیں یہی دیوار اپنوں میں خوشی چھوکر ہنسی تو غم چھپاتی انگلیاں دیکھو ادھورے چتر میں پوری کہانی زندگانی کی لیے نو تولکا کب سے سجاتی انگلیاں دیکھو کہیں سمبندھ کوئی کھا نہ لیں ...

    مزید پڑھیے

    الجھنوں میں ہی الجھتی زندگانی رہ گئی

    الجھنوں میں ہی الجھتی زندگانی رہ گئی بس وفاؤں کی بدولت شادمانی رہ گئی تم فلک پر چاند بن کر روشنی دیتے رہے میں مہکتی سی تمہاری رات رانی رہ گئی خواب سب بے نور ہیں بے رنگ گم سم رونقیں زندگی تم بن کہاں اب زعفرانی رہ گئی ڈھل رہی ہے شب اداسی درد کا عالم ہوا یہ سپرد خاک دنیا فانی فانی ...

    مزید پڑھیے

    وقت کا دامن پھسلتا جا رہا ہے

    وقت کا دامن پھسلتا جا رہا ہے عمر کا پل پل نکلتا جا رہا ہے ہو گئی ہے زندگی ویران جیسی کس طرح سب کچھ بدلتا رہا ہے کیا پتہ یہ راہ نکلے گی کہاں پر یہ زمانہ جس پہ چلتا جا رہا ہے گھل رہا ہے سنکھیا کتنا ہوا میں ہر طرف موسم بدلتا جا رہا ہے سوچ میں چنگاریاں سی اٹھ رہی اب من میں اک ارماں ...

    مزید پڑھیے

    ان سنی کرتا نہیں اس کو سنا کر دیکھنا

    ان سنی کرتا نہیں اس کو سنا کر دیکھنا حوصلہ رکھ کر خدا کو سچ بتا کر دیکھنا منتظر تیری نگاہیں روح بھی بے چین کچھ ہے حسیں یہ زندگی تو دل لگا کر دیکھنا اے خزاں چن لے ذرا اب آشیاں اپنا کہیں روح میں یادیں بسی ہیں سر جھکا کر دیکھنا ہے یہی فریاد تجھ سے آبشار زندگی خوش رہے عالم ادھرؔ ...

    مزید پڑھیے