شغل بھی اشک خوں فشانی کا
شغل بھی اشک خوں فشانی کا
کھیل ہے آگ اور پانی کا
جل گیا طور غش ہوئے موسیٰ
کھل گیا حال لن ترانی کا
جان دے کر رہ محبت میں
مل گیا لطف زندگانی کا
آہ دل نے دیا سہارا کچھ
جب بڑھا زور ناتوانی کا
جب سے تصویر تیری دیکھی ہے
رنگ رخ اڑ گیا ہے مانی کا
کچھ سمجھ میں نہ آج تک آیا
فلسفہ موت و زندگانی کا