تار نگاہ لطف سے پہلے رفو کریں

تار نگاہ لطف سے پہلے رفو کریں
پھر میرے زخم دل کی دوا چارہ جو کریں


کب تک تلاش یار میں پانی لہو کریں
ملنا ہے جب محال تو کیا جستجو کریں


پھر ان سے عرض حال کی کچھ آرزو کریں
پہلے دل و جگر کو جب اپنے لہو کریں


جس نے کبھی کیا نہ ہو کعبہ کی سمت رخ
مرنے پہ کیا ضرور اسے قبلہ رو کریں


پہلے وہ دل میں سوچ لیں انجام کیا ہوا
لکنت پہ پھر کلیم کی کچھ گفتگو کریں


ایسے ہی بے خلوص کے ہے دوستی حرام
جیسے کہ ہم نماز ادا بے وضو کریں


رندوں کے ساتھ پینا پلانا ہے ناگزیر
پھر کیوں نہ ہم بھی بیعت دست سبو کریں


دونوں کے دونوں خنجر غم سے ہیں چاک چاک
دل کو رفو کریں کہ جگر کو رفو کریں


شعلہؔ نہ پھر کسی سے کسی کو گلہ رہے
ہم ایک دوسرے کی اگر آبرو کریں