شعیب زمان کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    دشت ہوتے ہوئے برسات نہیں چاہتے ہم

    دشت ہوتے ہوئے برسات نہیں چاہتے ہم یعنی اپنے بھی مفادات نہیں چاہتے ہم ہونٹ سگریٹ کی طلب کرتے چلے جاتے ہیں اور اس کے مضر اثرات نہیں چاہتے ہم راس یکتائی بہت آئی ہوئی ہے ہم کو قید ہو کر بھی ملاقات نہیں چاہتے ہم جو کئی شہروں کے مٹنے کا سبب ہو جائیں دوستا ایسی فتوحات نہیں چاہتے ...

    مزید پڑھیے

    ضرورت سے زیادہ جی رہا ہے

    ضرورت سے زیادہ جی رہا ہے ادھورا شخص پورا جی رہا ہے ہے بارش کی مسلسل مہربانی مرے صحرا میں دریا جی رہا ہے در و دیوار سانسیں لے رہے ہیں تبھی کمرے کا پردہ جی رہا ہے بسا ہے تو مری آنکھوں میں جب سے یہاں رنگوں کا میلہ جی رہا ہے سبھی ہاتھوں میں اپنے پھول دے کر خوشی کے ساتھ گملا جی رہا ...

    مزید پڑھیے

    رائگانی کی ریاضت بھی نہیں کر سکتا

    رائگانی کی ریاضت بھی نہیں کر سکتا ٹوٹے رشتوں کی مرمت بھی نہیں کر سکتا گھر کی رونق کا سبب ہوتے ہیں بچے یعنی شور ہونے پہ شکایت بھی نہیں کر سکتا جس طرح میں نے ترے نام کیا ہے سب کچھ اس طرح کوئی وصیت بھی نہیں کر سکتا کیمرہ آنکھ میں زندان لیے پھرتا ہے کوئی تصویر سے ہجرت بھی نہیں کر ...

    مزید پڑھیے

    مری تکلیف اعصابی کہاں ہے

    مری تکلیف اعصابی کہاں ہے یہ بے داری ہے بے خوابی کہاں ہے مجھے آزاد کرنا ہے کسی کو مرے زندان کی چابی کہاں ہے یہ ہم جو ساحلوں پر چل رہے ہیں خبر رکھتے ہیں غرقابی کہاں ہے ہرے ہیں پیڑ نہروں کے کنارے مری پلکوں کی شادابی کہاں ہے برائے سیر آئے باغ میں ہم شجرکاری کی بیتابی کہاں ہے

    مزید پڑھیے

    دھڑکن ہو کر دل سے سازش کرتا ہوں

    دھڑکن ہو کر دل سے سازش کرتا ہوں اور پھر جینے کی فرمائش کرتا ہوں اے خالق قسمت کا تارا چمکا دے روز سمے کے جوتے پالش کرتا ہوں گندم کا ہر دانہ پانی پیتا ہے میں محنت کی اتنی بارش کرتا ہوں تم بھی تھوڑے اور کھلونے لے جاؤ میں بھی تھوڑی سی گنجائش کرتا ہوں موسم اور یہ لوگ مجھے کچھ مہلت ...

    مزید پڑھیے

تمام