دھڑکن ہو کر دل سے سازش کرتا ہوں
دھڑکن ہو کر دل سے سازش کرتا ہوں
اور پھر جینے کی فرمائش کرتا ہوں
اے خالق قسمت کا تارا چمکا دے
روز سمے کے جوتے پالش کرتا ہوں
گندم کا ہر دانہ پانی پیتا ہے
میں محنت کی اتنی بارش کرتا ہوں
تم بھی تھوڑے اور کھلونے لے جاؤ
میں بھی تھوڑی سی گنجائش کرتا ہوں
موسم اور یہ لوگ مجھے کچھ مہلت دیں
پودے پیڑ بنیں گے کوشش کرتا ہوں
ان پر میرا خون پسینہ لگتا ہے
یہ جو میں زخموں کی پوشش کرتا ہوں