رائگانی کی ریاضت بھی نہیں کر سکتا
رائگانی کی ریاضت بھی نہیں کر سکتا
ٹوٹے رشتوں کی مرمت بھی نہیں کر سکتا
گھر کی رونق کا سبب ہوتے ہیں بچے یعنی
شور ہونے پہ شکایت بھی نہیں کر سکتا
جس طرح میں نے ترے نام کیا ہے سب کچھ
اس طرح کوئی وصیت بھی نہیں کر سکتا
کیمرہ آنکھ میں زندان لیے پھرتا ہے
کوئی تصویر سے ہجرت بھی نہیں کر سکتا
ہر کسی کو تو میسر نہیں میری آنکھیں
ہر کوئی تیری زیارت بھی نہیں کر سکتا