Shaz Tamkanat

شاذ تمکنت

حیدرآباد کے ممتاز شاعر

A prominent poet from Hyderabad.

شاذ تمکنت کی غزل

    میری وحشت کا ترے شہر میں چرچا ہوگا

    میری وحشت کا ترے شہر میں چرچا ہوگا اب مجھے دیکھ کے شاید تجھے دھوکا ہوگا صاف رستہ ہے چلے آؤ سوئے دیدہ و دل عقل کی راہ سے آؤ گے تو پھیرا ہوگا کون سمجھے گا بھلا حسن گریزاں کی ادا میرے عیسیٰ نے مرا حال نہ پوچھا ہوگا وجہ بے رنگیٔ ہر شام و سحر کیا ہوگی میں نے شاید تجھے ہر رنگ میں دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    سانسوں میں بسے ہو تم آنکھوں میں چھپا لوں گا

    سانسوں میں بسے ہو تم آنکھوں میں چھپا لوں گا جب چاہوں تمہیں دیکھوں آئینہ بنا لوں گا یادوں سے کہو میری بالیں سے چلی جائیں اب اے شب تنہائی آرام ذرا لوں گا رنجش سے جدائی تک کیا سانحہ گزرا ہے کیا کیا مجھے دعویٰ تھا جب چاہوں منا لوں گا تصویر خیالی ہے ہر آنکھ سوالی ہے دنیا مجھے کیا دے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی تو آ کے رلا دے کہ ہنس رہا ہوں میں

    کوئی تو آ کے رلا دے کہ ہنس رہا ہوں میں بہت دنوں سے خوشی کو ترس رہا ہوں میں سحر کی اوس میں بھیگا ہوا بدن تیرا وہ آنچ ہے کہ چمن میں جھلس رہا ہوں میں قدم قدم پہ بکھرتا چلا ہوں صحرا میں صدا کی طرح مکین جرس رہا ہوں میں کوئی یہ کہہ دے مری آرزو کے موتی سے صدف صدف کی قسم ہے برس رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    کسی کا کوئی ٹھکانہ ہے کوئی ٹھور بھی ہے

    کسی کا کوئی ٹھکانہ ہے کوئی ٹھور بھی ہے یہ زندگی ہے کہیں اس کا اور چھور بھی ہے جھلا رہا ہے یہ گہوارہ کون صدیوں سے ارے کسی نے یہ دیکھا کہ کوئی ڈور بھی ہے ہر آدمی ہے یہاں جبر و اختیار کے ساتھ مگر یہ دیکھ کسی کا کسی پہ زور بھی ہے سنے گا کوئی تو پھر کچھ اسے سنائی نہ دے کہ ہر سکوت کے ...

    مزید پڑھیے

    سمٹ سمٹ سی گئی تھی زمیں کدھر جاتا

    سمٹ سمٹ سی گئی تھی زمیں کدھر جاتا میں اس کو بھولتا جاتا ہوں ورنہ مر جاتا میں اپنی راکھ کریدوں تو تیری یاد آئے نہ آئی تیری صدا ورنہ میں بکھر جاتا تری خوشی نے مرا حوصلہ نہیں دیکھا ارے میں اپنی محبت سے بھی مکر جاتا کل اس کے ساتھ ہی سب راستے روانہ ہوئے میں آج گھر سے نکلتا تو کس کے ...

    مزید پڑھیے

    وفا کا ذکر ہی کیا ہے جفا بھی راس آئے

    وفا کا ذکر ہی کیا ہے جفا بھی راس آئے وہ مسکرائے تو جرم خطا بھی راس آئے وطن میں رہتے ہیں ہم یہ شرف ہی کیا کم ہے یہ کیا ضرور کہ آب و ہوا بھی راس آئے ہتھیلیاں ہیں تری لوح نور کی مانند خدا کرے تجھے رنگ حنا بھی راس آئے دوا تو خیر ہزاروں کو راس آئے گی مزہ تو جینے کا جب ہے شفا بھی راس ...

    مزید پڑھیے

    آبلہ پائی سے ویرانہ مہک جاتا ہے

    آبلہ پائی سے ویرانہ مہک جاتا ہے کون پھولوں سے مرا راستہ ڈھک جاتا ہے مصلحت کہتی ہے وہ آئے تو کیوں آئے یہاں دل کا یہ حال ہر آہٹ پہ دھڑک جاتا ہے کیا سر شام نہ لوٹوں گا نشیمن کی طرف کیا اندھیرا ہو تو جگنو بھی بھٹک جاتا ہے ایک دیوانہ بھٹکتا ہے بگولہ بن کر ایک آہو کسی وادی میں ٹھٹھک ...

    مزید پڑھیے

    کیا کروں رنج گوارا نہ خوشی راس مجھے

    کیا کروں رنج گوارا نہ خوشی راس مجھے جینے دے گی نہ مری شدت احساس مجھے اس طرح بھی تری دوری میں کٹے ہیں کچھ دن ہنس پڑا ہوں تو ہوا جرم کا احساس مجھے ہم نے اک دوسرے کو پرسۂ فرقت نہ دیا میری خاطر تھی تجھے اور ترا پاس مجھے ایک ٹھہرا ہوا دریا ہے مری آنکھوں میں کن سرابوں میں ڈبوتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    بڑے خلوص سے دامن پسارتا ہے کوئی

    بڑے خلوص سے دامن پسارتا ہے کوئی خدا کو جیسے زمیں پر اتارتا ہے کوئی نہ پوچھ کیا ترے ملنے کی آس ہوتی ہے کہاں گزرتی ہے کیسے گزارتا ہے کوئی بجا ہے شرط وفا شرط زندگی بھی تو ہو بچا سکے تو بچا لے کہ ہارتا ہے کوئی وہ کون شخص ہے کیا نام ہے خدا جانے اندھیری رات ہے کس کو پکارتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    اگر سوال وہ کرتا جواب کیا لیتا

    اگر سوال وہ کرتا جواب کیا لیتا یہ غم اسی نے دیا تھا حساب کیا لیتا بہت ہجوم تھا تعبیر کی دکانوں پر ہمیں تھے ورنہ کوئی جنس خواب کیا لیتا ہمارے عہد میں ارزانئ نقاب نہ پوچھ میں کور چشموں کی خاطر نقاب کیا لیتا فرات آج رواں ہے یزید پیاسا ہے یہ پیاس کوئی بجھا کر ثواب کیا لیتا ارے جسے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4