Shaz Tamkanat

شاذ تمکنت

حیدرآباد کے ممتاز شاعر

A prominent poet from Hyderabad.

شاذ تمکنت کے تمام مواد

36 غزل (Ghazal)

    ہوا کے دوش پہ رقص سحاب جیسا تھا

    ہوا کے دوش پہ رقص سحاب جیسا تھا ترا وجود حقیقت میں خواب جیسا تھا دم وداع سمندر بچھا رہا تھا کوئی تمام شہر ہی چشم پر آب جیسا تھا مری نگاہ میں رنگوں کی دھوپ چھاؤں سی تھی ہجوم گل میں وہ کیا تھا گلاب جیسا تھا ہماری پیاس نے وہ بھی نظارہ دیکھ لیا رواں دواں کوئی دریا سراب جیسا ...

    مزید پڑھیے

    سنبھلا نہیں دل تجھ سے بچھڑ کر کئی دن تک

    سنبھلا نہیں دل تجھ سے بچھڑ کر کئی دن تک میں آئینہ تھا بن گیا پتھر کئی دن تک کیا چیز تھی ہم رکھ کے کہیں بھول گئے ہیں وہ چیز کہ یاد آئی نہ اکثر کئی دن تک اے شاخ وفا پھر وہ پرندہ نہیں لوٹا میں گھر میں تھا نکلا نہیں باہر کئی دن تک وہ بوجھ کہ تھی جس سے مرے سر کی بلندی وہ بوجھ گرا اٹھ نہ ...

    مزید پڑھیے

    میں تو چپ تھا مگر اس نے بھی سنانے نہ دیا

    میں تو چپ تھا مگر اس نے بھی سنانے نہ دیا غم دنیا کا کوئی ذکر تک آنے نہ دیا اس کا زہرابۂ پیکر ہے مری رگ رگ میں اس کی یادوں نے مگر ہاتھ لگانے نہ دیا اس نے دوری کی بھی حد کھینچ رکھی ہے گویا کچھ خیالات سے آگے مجھے جانے نہ دیا بادباں اپنے سفینہ کا ذرا سی لیتے وقت اتنا بھی زمانہ کی ہوا ...

    مزید پڑھیے

    کون دیتا رہا صحرا میں صدا میری طرح

    کون دیتا رہا صحرا میں صدا میری طرح آج تنہا ہوں مگر کوئی تو تھا میری طرح میں تری راہ میں پامال ہوا جاتا ہوں مٹ نہ جائے ترا نقش کف پا میری طرح میں ہی تنہا ہوں فقط تیری بھری دنیا میں اور بھی لوگ ہیں کیا میرے خدا میری طرح رنگ ارباب رضا پیشہ مبارک ہو تجھے کوئی ہوتا ہی نہیں تجھ سے خفا ...

    مزید پڑھیے

    اے جنوں دشت میں دیوار کہاں سے لاؤں

    اے جنوں دشت میں دیوار کہاں سے لاؤں میں تماشا سہی بازار کہاں سے لاؤں یاد ایام کہ کچھ سر میں سمائی تھی ہوا اب وہ ٹوٹا ہوا پندار کہاں سے لاؤں کس سے پوچھوں کہ مرا حال پریشاں کیا ہے تجھ کو اے آئنہ بردار کہاں سے لاؤں میری ان آنکھوں نے جیسے تجھے دیکھا ہی نہیں ہائے وہ حسرت دیدار کہاں ...

    مزید پڑھیے

تمام

15 نظم (Nazm)

    رتجگا

    اندھیری رات ہوا تیز برشگال کا شور کروں تو کیسے کروں شمع کی نگہبانی ان آندھیوں میں کف دست کا سہارا کیا کہاں چلے گئے تم سونپ کر یہ دولت نور مری حیات تو جگنو کی روشنی میں کٹی نہ آفتاب سے نسبت نہ ماہتاب رفیق جنم جنم کی سیاہی برس برس کی یہ رات قدم قدم کا اندھیرا نفس نفس کی یہ ...

    مزید پڑھیے

    خوف کا صحرا

    کیا ہوا شوق فضول کیا ہوئی جرأت رندانہ مری مجھ پہ کیوں ہنستی ہے تعمیر صنم خانہ مری پھر کوئی باد جنوں تیز کرے آگہی ہے کہ چراغوں کو جلاتی ہی چلی جاتی ہے دور تک خوف کا صحرا نظر آتا ہے مجھے اور اب سوچتا ہوں فکر کی اس منزل میں عشق کیوں عقل کی دیوار سے سر ٹکرا کر اپنے ماتھے سے لہو پونچھ ...

    مزید پڑھیے

    پتھراؤ کی چومکھ برکھا میں

    میں زخمی زخمی لہو لہو ہر جنگل ہر آبادی میں کانٹوں کے نکیلے رستوں پر پھولوں کی رو پہلی وادی میں ہر شہر میں ہر ویرانے میں کوئی تو خریدار آئے گا مقتل کی سنہری چوکھٹ تک بسمل کا طرف دار آئے گا اک آس لئے امید لیے دامن میں مہ و خورشید لیے پتھراؤ کی چومکھ برکھا میں خوابوں کو بچاتا پھرتا ...

    مزید پڑھیے

    تماشہ

    رات جگمگاتی ہے بھیڑ شور ہنگامے زرق برق پہناوے سرخ سیم گوں دھانی روشنی کے فوارے مرد عورتیں بچے آڑی ترچھی صف باندھے ایک خط نوریں کے نقطۂ عمودی کو سر اٹھائے تکتے ہیں لوکا جاگ اٹھتا ہے ایک لاٹ گرتی ہے مرد عورتیں بچے تالیاں بچاتے ہیں صرف ایک ہی عورت چیخ روک لیتی ہے صرف ایک ہی ...

    مزید پڑھیے

    چھٹا آدمی

    یہ مرا شہر ہے خوبصورت حسیں چاندنی کا نگر دھوپ کی سرزمیں شہر کے روز و شب میری آنکھیں جس طرح پتلیاں اور سفیدی میں ان آنکھوں سے سب منظر رنگ و بو دیکھتا ہوں راستہ راستہ کو بہ کو دیکھتا ہوں میں کہ شب گرد شاعر چاند سے باتیں کرتے ہوئے چل پڑا تھا ایک بستی ملی ملگجے اور سیہ جھونپڑے چار ...

    مزید پڑھیے

تمام