سنبھل اے قدم کہ یہ کارگاہ نشاط و غم ہے خبر بھی ہے
سنبھل اے قدم کہ یہ کارگاہ نشاط و غم ہے خبر بھی ہے جسے لوگ کہتے ہیں رہ گزر کسی پا شکستہ کا گھر بھی ہے مجھے مدتوں یہی وہم تھا کہ یہ خاک کیمیا بن گئی اسی کشمکش میں گزر گئی کہ فغاں کروں تو اثر بھی ہے ہمہ انکسار کی کیفیت ہے دم وداع کی بے بسی مجھے یوں پیام سکوں نہ دے تجھے اپنے آپ سے ڈر ...