Shauq Mahri

شوق ماہری

شوق ماہری کی غزل

    شکوہ ہو ہمیں کیا تری بیداد گری کا

    شکوہ ہو ہمیں کیا تری بیداد گری کا دل لطف اٹھاتا ہے تری کم نظری کا غنچوں کو بھری نیند سے چونکا تو دیا ہے احسان گلستاں پہ نسیم سحری کا اب دل کے دھڑکنے کا بھی احساس نہیں ہے کچھ اور ہی عالم ہے مری بے خبری کا مرہم نہ سہی زخم پہ نشتر تو رکھا ہے احسان نہ بھولیں گے تری چارہ گری کا کیا ...

    مزید پڑھیے

    ان کے گیسو کی طرح اپنے خیالوں کی طرح

    ان کے گیسو کی طرح اپنے خیالوں کی طرح ہم بکھرتے رہے دنیا میں اجالوں کی طرح ہم تو اخلاص و محبت کے سوا کچھ بھی نہ تھے دیکھتا کوئی ہمیں دیکھنے والوں کی طرح ہم سے پابندیٔ آداب محبت نہ ہوئی بات بھی ان سے اگر کی ہے تو نالوں کی طرح میں ہی اک گردش دوراں سے پریشان نہیں ساری دنیا ہے پریشاں ...

    مزید پڑھیے

    مظلوم کسی دست حنائی کے نکلتے

    مظلوم کسی دست حنائی کے نکلتے جو لوگ ارادے سے گدائی کے نکلتے غزلیں مری ان پر نہ گراں اتنی گزرتیں پہلو جو کہیں مدح سرائی کے نکلتے صیاد کو کیا جانئے کیا وہم گزرتا احکام اگر میری رہائی کے نکلتے بربادئ دل کا جو مری چھڑتا فسانہ افسانے ترے دست حنائی کے نکلتے محرومیٔ تقدیر کا احساس ...

    مزید پڑھیے

    کیسی آشفتہ سری ہے اب کے

    کیسی آشفتہ سری ہے اب کے کچھ عجب بے خبری ہے اب کے دیکھ کر اہل گلستاں کا چلن جان ہاتھوں میں دھری ہے اب کے شہر کا امن و سکوں ہے عنقا کیسی یہ فتنہ گری ہے اب کے موسم فصل خزاں ہے پھر بھی شاخ دل اپنی ہری ہے اب کے کور چشموں کو خدا ہی سمجھے دعویٰ دیدہ وری ہے اب کے ڈر یہی ہے کہ کہیں ٹوٹ نہ ...

    مزید پڑھیے

    موج ہوائے شوق اسے پائمال کر

    موج ہوائے شوق اسے پائمال کر رکھیں گے خاک دل کو کہاں تک سنبھال کر افسردہ دل نہ ہو یہ سفر کی تکان ہے دو چار گھونٹ پی کے طبیعت بحال کر یہ ابر یہ بہار یہ طوفان رنگ و بو اے دوست میری تشنہ لبی کا خیال کر یہ منزل شباب ہے پر پیچ و پر خطر اے پیکر جمال ذرا دیکھ بھال کر ہر اہل دل کی میری طرف ...

    مزید پڑھیے

    عجب انداز محفل ہو رہا ہے

    عجب انداز محفل ہو رہا ہے کہ مرنا تک بھی مشکل ہو رہا ہے ستارہ ماہ کامل ہو رہا ہے کوئی معصوم قاتل ہو رہا ہے مری دیوانگی میں کچھ دنوں سے جنوں کا رنگ شامل ہو رہا ہے جو ہونا ہے وہی ہو کر رہے گا پریشاں کس لئے دل ہو رہا ہے قیامت جس کے قدموں سے لگی ہے وہ فتنہ جان محفل ہو رہا ہے تباہی دل ...

    مزید پڑھیے

    حسرت زہرہ وشاں سرو قداں ہے کہ جو تھی

    حسرت زہرہ وشاں سرو قداں ہے کہ جو تھی اپنا سرمایۂ دل یاد بتاں ہے کہ جو تھی کج کلاہوں سے بھی شرمندہ نہ ہونے پائے ہم میں وہ جرأت اظہار بیاں ہے کہ جو تھی وضع داری میں کوئی فرق نہ آیا سر مو وہی آوارگیٔ کوئے بتاں ہے کہ جو تھی میں نے سرمایۂ دل نذر بتاں کر ڈالا میرے ناصح کو مگر فکر زیاں ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا توہین مے خانہ نہیں ہے

    یہ کیا توہین مے خانہ نہیں ہے صراحی ہے تو پیمانہ نہیں ہے در دولت کے چکر آپ کاٹیں مری فطرت غلامانہ نہیں ہے تعجب ہے کہ اہل شہر نے بھی ابھی تک مجھ کو پہچانا نہیں ہے چھلک جاتی ہے ان کا نام سن کر اگرچہ آنکھ پیمانہ نہیں ہے میں تشنہ لب بھی اٹھ سکتا ہوں ساقی مگر یہ شان مے خانہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    صحرا میں ہے قرار نہ صحن چمن میں ہے

    صحرا میں ہے قرار نہ صحن چمن میں ہے جب سے دل خراب تری انجمن میں ہے یہ برہمی جو زلف شکن در شکن میں ہے شاید کوئی کمی مرے دیوانہ پن میں ہے جو کارواں بھی آیا یہیں کا وہ ہو رہا کیا جانے کیا کشش مری خاک وطن میں ہے رگ رگ میں جیسے برق تپاں دوڑنے لگی کوئی کشش تو قصۂ دار و رسن میں ہے وہ بزم ...

    مزید پڑھیے

    جنت نہیں تو کوئے بتاں کچھ نہ کچھ تو ہو

    جنت نہیں تو کوئے بتاں کچھ نہ کچھ تو ہو تسکین دل کو اپنی یہاں کچھ نہ کچھ تو ہو آنکھوں میں اشک لب پہ فغاں کچھ نہ کچھ تو ہو راز اس پہ درد دل کا عیاں کچھ نہ کچھ تو ہو او بے نیاز ایک اچٹتی ہوئی نظر دل کو بھی زندگی کا گماں کچھ نہ کچھ تو ہو چشم کرم نہیں نہ سہی زہر ہی سہی لیکن علاج درد نہاں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2