عجب انداز محفل ہو رہا ہے

عجب انداز محفل ہو رہا ہے
کہ مرنا تک بھی مشکل ہو رہا ہے


ستارہ ماہ کامل ہو رہا ہے
کوئی معصوم قاتل ہو رہا ہے


مری دیوانگی میں کچھ دنوں سے
جنوں کا رنگ شامل ہو رہا ہے


جو ہونا ہے وہی ہو کر رہے گا
پریشاں کس لئے دل ہو رہا ہے


قیامت جس کے قدموں سے لگی ہے
وہ فتنہ جان محفل ہو رہا ہے


تباہی دل کی نزدیک آ رہی ہے
نگاہوں کے مقابل ہو رہا ہے


کروں اے شوقؔ کیا دشمن کا شکوہ
یہاں ہر دوست قاتل ہو رہا ہے