Shauq Mahri

شوق ماہری

شوق ماہری کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    شکوہ ہو ہمیں کیا تری بیداد گری کا

    شکوہ ہو ہمیں کیا تری بیداد گری کا دل لطف اٹھاتا ہے تری کم نظری کا غنچوں کو بھری نیند سے چونکا تو دیا ہے احسان گلستاں پہ نسیم سحری کا اب دل کے دھڑکنے کا بھی احساس نہیں ہے کچھ اور ہی عالم ہے مری بے خبری کا مرہم نہ سہی زخم پہ نشتر تو رکھا ہے احسان نہ بھولیں گے تری چارہ گری کا کیا ...

    مزید پڑھیے

    ان کے گیسو کی طرح اپنے خیالوں کی طرح

    ان کے گیسو کی طرح اپنے خیالوں کی طرح ہم بکھرتے رہے دنیا میں اجالوں کی طرح ہم تو اخلاص و محبت کے سوا کچھ بھی نہ تھے دیکھتا کوئی ہمیں دیکھنے والوں کی طرح ہم سے پابندیٔ آداب محبت نہ ہوئی بات بھی ان سے اگر کی ہے تو نالوں کی طرح میں ہی اک گردش دوراں سے پریشان نہیں ساری دنیا ہے پریشاں ...

    مزید پڑھیے

    مظلوم کسی دست حنائی کے نکلتے

    مظلوم کسی دست حنائی کے نکلتے جو لوگ ارادے سے گدائی کے نکلتے غزلیں مری ان پر نہ گراں اتنی گزرتیں پہلو جو کہیں مدح سرائی کے نکلتے صیاد کو کیا جانئے کیا وہم گزرتا احکام اگر میری رہائی کے نکلتے بربادئ دل کا جو مری چھڑتا فسانہ افسانے ترے دست حنائی کے نکلتے محرومیٔ تقدیر کا احساس ...

    مزید پڑھیے

    کیسی آشفتہ سری ہے اب کے

    کیسی آشفتہ سری ہے اب کے کچھ عجب بے خبری ہے اب کے دیکھ کر اہل گلستاں کا چلن جان ہاتھوں میں دھری ہے اب کے شہر کا امن و سکوں ہے عنقا کیسی یہ فتنہ گری ہے اب کے موسم فصل خزاں ہے پھر بھی شاخ دل اپنی ہری ہے اب کے کور چشموں کو خدا ہی سمجھے دعویٰ دیدہ وری ہے اب کے ڈر یہی ہے کہ کہیں ٹوٹ نہ ...

    مزید پڑھیے

    موج ہوائے شوق اسے پائمال کر

    موج ہوائے شوق اسے پائمال کر رکھیں گے خاک دل کو کہاں تک سنبھال کر افسردہ دل نہ ہو یہ سفر کی تکان ہے دو چار گھونٹ پی کے طبیعت بحال کر یہ ابر یہ بہار یہ طوفان رنگ و بو اے دوست میری تشنہ لبی کا خیال کر یہ منزل شباب ہے پر پیچ و پر خطر اے پیکر جمال ذرا دیکھ بھال کر ہر اہل دل کی میری طرف ...

    مزید پڑھیے

تمام