وابستہ ہو گئے ہیں قدم رہ گزر کے ساتھ

وابستہ ہو گئے ہیں قدم رہ گزر کے ساتھ
ہم چل پڑے تھے ایک حسیں ہم سفر کے ساتھ


اک دن دھوئیں کی طرح نہ باہر نکال دے
ہمسایہ آ بسا ہے برا میرے گھر کے ساتھ


گلچیں پہ نکتہ چین نہ ہو باغبان خود
گل شاخ سے اتار رہے ہیں ہنر کے ساتھ


اس تیز گام شخص نے منزل کو جا لیا
جو ہر پڑاؤ پر نہ رکا راہبر کے ساتھ


دیتے رہے حساب کھڑے زاہدان خشک
بخشش ہوئی ہے رند کی دامان تر کے ساتھ


پیشہ کے اعتبار سے وہ سنگ بار ہیں
جو مدعی خلوص کے ہیں شیشہ گر کے ساتھ


اک خوبرو سے عشق میں سودا ہوا ہے طے
دل کو بھی رہن کر دیا شوکتؔ نظر کے ساتھ