مولانا محمد علی مرحوم جوہرؔ

سحر کے جھٹپٹے میں گا رہی تھی رات کی لیلیٰ
چمن میں بج رہا تھا سطوت رفتہ کا اک تارہ


منقش تھیں فضا میں جا بجا انوار کی شکلیں
مجھے پیغام جلوہ دے رہی تھیں سرمگیں آنکھیں


فلک پر لکۂ ابر سبک رفتار رقصاں تھا
بہشت‌ حسن تھا دنیا کی برنائی کا ہر ذرہ


ابھی چھیڑا نہ تھا دل نے مرے افسانۂ ماضی
معن انکھوں کے آگے کھنچ گئی تصویر جوہرؔ کی


سلام ایسے مجاہد نیک سیرت پاک طینت پر
جو اپنی جان تک قربان کر دے ملک و ملت پر