گرو نانک
گرو نانک جسے کہتے ہیں وہ اک مرد کامل تھا
کہ اس کے پاس سینے میں تقدس آفریں دل تھا
وہ گونجا نغمۂ ناہید بن کر آسمانوں میں
لیا جاتا ہے نام اس کا مقدس داستانوں میں
حقیقت اپنی منوائی حقیقت آشنا ہو کر
جو اٹھا ابتدا ہو کر تو بیٹھا انتہا ہو کر
سبق انسانیت کا دینے آیا ابن آدم کو
ترقی کی طرف لے جانے والا اہل عالم کو
زمیں بھی اس کا لوہا مان کر سونا اگلتی تھی
کہ جس کے دبدبے سے چرخ کی چھاتی دہلتی تھی
وہ آیا تھا مٹانے کے لیے تفریق مذہب کی
دم آخر بھی کی جس نے اطاعت ایک ہی رب کی
وہ انساں جس کے قدموں پر زمانہ سر جھکانا تھا
طریق گفتگو سے غیر کو اپنا بناتا تھا
وہ رہبر جس نے گمراہوں کی اکثر پیشوائی کی
بھلائی کی ہمیشہ جس نے بھی اس سے برائی کی
گرنتھی راگ سن کر آدمی بیدار ہوتا ہے
زمانہ کی نظر میں صاحب کردار ہوتا ہے
فلک بھی تال بندی کی زمیں پر ناز کرتا ہے
کہ اس کا طائر دل عرش پر پرواز کرتا ہے
گرو نانک کی کم سے کم اطاعت ہے کئے ہوتے
اثر کے موتیوں سے دامن دل بھر لیے ہوتے