sharmaa Taseer

شرما تاثیر

شرما تاثیر کی غزل

    کچھ تو اے سیلانی کہہ

    کچھ تو اے سیلانی کہہ کہہ کچھ بہتے پانی کہہ شہر کے شور سے بھاگا ہوں مجھ سے کچھ ویرانی کہہ ٹک ٹک دیکھا کرتی ہے کہہ کچھ گڑیاں رانی کہہ کچھ تو ہو احساس نیا کوئی بات پرانی کہہ کہاں کہاں بھٹکائے گا تو اسے دانہ پانی کہہ میرا بھی چھٹکارا ہو جو ہے دل میں ٹھانی کہہ اتنا تو کر اے ...

    مزید پڑھیے

    آج آئینہ جو دیکھا کتنی حیرانی ہوئی

    آج آئینہ جو دیکھا کتنی حیرانی ہوئی اجنبی آئی نظر اک شکل پہچانی ہوئی جب یہ جانا وقت مشکل کوئی بھی ساتھی نہیں دل کو راحت سی ملی محسوس آسانی ہوئی ہم سمجھتے تھے کہ بے گھر بے سہارا ہیں مگر آسماں نے ایک چادر ہم پہ تھی تانی ہوئی آنسوؤں پہ ہنسنے والو کیا تمہیں معلوم ہے آگ جو دل میں ...

    مزید پڑھیے

    زمیں سے آسماں تک آ گئے ہیں

    زمیں سے آسماں تک آ گئے ہیں چلے ہیں تو کہاں تک آ گئے ہیں مسافر ان جھمیلوں میں پڑیں کیوں کہاں سے ہم کہاں تک آ گئے ہیں نظر کے سامنے وہ آستاں ہے یقیں والے کہاں تک آ گئے ہیں ہوئے ہیں بات کرنے پر وہ راضی زہے قسمت یہاں تک آ گئے ہیں خرد کی آخری منزل وہی ہے جنوں والے جہاں تک آ گئے ...

    مزید پڑھیے

    کاٹ کر جو راہ کا بوڑھا شجر لے جائے گا

    کاٹ کر جو راہ کا بوڑھا شجر لے جائے گا ساتھ اپنے دھوپ کا لمبا سفر لے جائے گا ایک صحرا بے یقینی کا ہے تا حد نظر قافلہ سالار دیکھیں اب کدھر لے جائے گا اپنے اپنے ہی گھروں کی فکر گر کرتے رہے دیکھنا طوفان یہ سارا نگر لے جائے گا بے گھروں کی فکر کرنے کی ضرورت ہی نہیں ایک دن کوئی فرشتہ ان ...

    مزید پڑھیے

    زمانے بھر میں رسوائی ہوئی ہے

    زمانے بھر میں رسوائی ہوئی ہے بہت اپنی پذیرائی ہوئی ہے بھلاوا جس کا ہم کو دے رہے ہو وہ جنت اپنی ٹھکرائی ہوئی ہے کہے گا کون اس کو مسکراہٹ جو رخ پر تو نے چپکائی ہوئی ہے نکالو بھیڑ سے مجھ کو نکالو وبال جاں یہ تنہائی ہوئی ہے خدایا پوچھ تو ان رہبروں سے یہ خلقت کس کی بہکائی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    خود سے اتنا ہی آشنا ہوں میں

    خود سے اتنا ہی آشنا ہوں میں اک کہانی کی ابتدا ہوں میں ہرن سونے کا تو کہاں ہوگا اس کے کہنے پہ چل پڑا ہوں میں سنگ نفرت کے تو میں سہہ لوں گا صرف پھولوں سے ڈر رہا ہوں میں چاند تارے گواہ ہیں اس کے ساتھ ان کے جلا بجھا ہوں میں پیار کے ایک بول کے بدلے خود کو سستے میں بیچتا ہوں میں حاصل ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ دیکھوں مگر کیا دیکھوں

    آئنہ دیکھوں مگر کیا دیکھوں خود کو ہاتھوں سے پھسلتا دیکھوں منزل شوق کہیں اور نہیں ڈوب جاؤں تو کنارا دیکھوں کوئی قاتل ہی کہیں مل جائے ایک انسان تو زندہ دیکھوں وہ جو آیا ہے تو کیا آیا ہے سامنے اور ہی چہرا دیکھوں خلد کو اس لیے چھوڑ آیا تھا یہ تمنا تھی کہ دنیا دیکھوں آج پھر دل ...

    مزید پڑھیے

    مجھے یہ راستہ پہچانتا ہے

    مجھے یہ راستہ پہچانتا ہے کہ ہر ذرے سے میرا رابطہ ہے دریچہ آپ کھل جاتا ہے کوئی کسی کھڑکی سے ماضی جھانکتا ہے خدا میرا مجھے یوں بخش دے گا مری مجبوریاں وہ جانتا ہے کھرا سونا سمجھتا ہوگا مجھ کو مجھے جو آگ میں وہ ڈالتا ہے اسے لگتے ہیں سارے لوگ بونے وہ اپنے قد سے سب کو ناپتا ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    دوستی میں فاصلے ہوتے نہیں

    دوستی میں فاصلے ہوتے نہیں پیار میں یہ تجزیے ہوتے نہیں کیا ضروری ہے کہ وہ مجرم بھی ہوں جن کے حق میں فیصلے ہوتے نہیں سوچ کر تم یہ تعلق توڑتے ٹوٹ کر پتے ہرے ہوتے نہیں روشنی ہوتی نہیں اس بزم میں جس میں شامل دل جلے ہوتے نہیں معرکے سر ہوتے ہیں جن کے طفیل ان کے اکثر تذکرے ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    اگر یہ کرکے دکھلاؤ تو جانیں

    اگر یہ کرکے دکھلاؤ تو جانیں رہائی خود سے جو پاؤ تو جانیں زمانے کو نصیحت کرنے والو کبھی خود کو بھی سمجھاؤ تو جانیں خوشی کے ہیں بہت گاہک جہاں میں کسی کا درد اپناؤ تو جانیں تمہیں اس پار جانے کا یقیں ہے سہارا یہ بھی ٹھکراؤ تو جانیں سنا ہے دوست منزل آشنا ہو کسی کو راہ پر لاؤ تو ...

    مزید پڑھیے